بیرونی سفارتکاروں کے دوسرے قافلہ کا دورہ جموں و کشمیر

,

   

توقع ہے کہ دورہ پر آئے مندوبین کشمیری قائدین کی حراست اور انٹرنیٹ پر پابندی کے بارے میں ضرور استفسار کریں گے : التجا مفتی

سری نگر ۔ 12 ۔ فروری : ( سیاست ڈاٹ کام ) : جموں و کشمیر میں بیرونی سفارتی عہدیداروں کی دوسری جماعت آج دورہ کے لیے پہنچی تاکہ 5 اگست کو ریاست کے خصوصی موقف دفعہ 370 کو منسوخ کئے جانے کے بعد یہاں پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لیا جاسکے ۔ 20 ممالک سے تعلق رکھنے والے سفارتی عہدیدار سری نگر ایرپورٹ پر صبح گیارہ بجے پہنچے تاہم خرابی موسم کی وجہ سے بارہمولا کا دورہ نہیں کرسکے ۔ مقامی عہدیداروں نے بتایا کہ ہوٹل میں ٹھہرنے کے علاوہ ان کے پاس کوئی اور راستہ نہیں تھا تاہم بارہمولہ نہ جانے کی بھرپائی ان لوگوں نے شکارے کی سیر سے پوری کرلی ۔ فی الحال اس وفد میں یوروپی یونین ، جنوبی امریکہ اور خلیجی ممالک کے مندوبین شامل ہیں ۔ اس موقع پر افغانستان کے سفیر برائے ہند طاہر قادری نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر آتے ہی ہم نے شکارے کی سیر کا لطف اٹھایا جب کہ ڈل جھیل اپنی وسعت کی وجہ سے بے حد خوبصورت نظر آرہی تھی ۔ میں نے ایک ’ کشتی میں موجود دکان ‘ سے ایک انگوٹھی بھی خریدی ۔ اس موقع پر پی ڈی پی کی نطر بند قائد محبوبہ مفتی کی دختر التجا مفتی نے مندوبین کے اس دورہ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ( التجا ) توقع ہے کہ دورہ کرنے والے مندوبین کشمیری حکام سے انٹرنیٹ کو مسدود کر کے اور کشمیری قائدین کو حراست میں رکھے جانے سے متعلق ضرور استفسار کریں گے جس کا سلسلہ گذشتہ سال 5 اگست سے جاری ہے ایک اور مندوب نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ وہ کشمیر صرف ایک سیاح کی حیثیت سے آئے ہیں ۔ یاد رہے کہ سفارتی عہدیداروں کا یہ دوسرا گروپ ہے جو کشمیر کا دورہ کررہا ہے ۔ جس کا واحد مقصد وہاں پائی جانے والی صورت حال کا از خود جائزہ لینا ہے ۔ اپنے قیام کے دوران مرکز کے تحت ان دو علاقوں کے اعلیٰ عہدیداروں سے بھی بات چیت کریں گے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ایکبار پھر ضروری ہے کہ مرکزی حکومت نے گذشتہ سال 5 اگست کو جموں و کشمیر کے خصوصی موقف دفعہ 370 کو منسوخ کردیا تھا اور جموں و کشمیر اور لداخ کو مرکزی حکومت کے تحت دو علاقوں میں تبدیل کردیا تھا۔