چین کی خود مختاری اور سکیوریٹی مفادات کی خلاف ورزی کا الزام ۔ فوجی مدد روکنے پر زور
بیجنگ : تائیوان کو فوجی ساز و سامان کی فروخت پر امریکہ کو سخت انتباہ دیتے ہوئے چین نے کہا کہ وہ آگ سے کھیل رہا ہے ۔ یہ بیان ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے محکمہ دفاع میں 571 ملین ڈالرس مالیتی فوجی معاملت کو منظوری دی تھی جس کے تحت تائیوان کو فوجی تعلیم اور ٹریننگ فراہم کی جاسکتی ہے ۔ تائیوان خود حکمرانی والا علاقہ ہے جبکہ چین اسے اپنا علاقہ قرار دیتا ہے اور اس کا دعوی ہے کہ تائیوان اس کے کنٹرول میں آتا ہے ۔ چین کی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں امریکہ سے کہا گیا ہے کہ وہ تائیوان کو ہتھیار فراہم کرنا ترک کردے اور ایسے خطرناک اقدامات سے بھی گریز کیا جائے جن کے نتیجہ میں تائیوان میں امن و استحکام متاثر ہوسکتا ہے ۔ امریکہ کی جانب سے تائیوان کو فوجی امداد اور آلات فراہم کئے جاتے ہیں تاکہ اس کی دفاعی صلاحیتوں کو فروغ دیا جاسکے اور چین کی امکانی جارحیت کو روکا جاسکے ۔ واضح رہے کہ 571 ملین ڈالرس کی فوجی مدد سے قبل تائیوان کو 567 ملین ڈالرس کی مدد کا بھی اعلان کیا گیا تھا ۔ اس پیاکیج میں 300 اہم ریڈیو سسٹم کی فراہمی بھی شامل تھی جن کی مالیت 265 ملین ڈالرس بتائی گئی ہے ۔ وزارت خارجہ چین نے اپنے بیان میں کہا کہ چین تائیوان کو امریکی فوجی امداد سے مطمئن نہیں ہے اور امریکہ سے احتجاج درج کیا ہے ۔ وزارت نے کہا کہ امریکہ نے چینی علاقہ تائیوان کو فوجی امداد اور ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دی ہے ۔ یہ ایک چین کے نظریے اور تین چین ۔ امریکہ مشترکہ اعلامیوں، خاص طور پر 1982 اعلامیہ کی خلاف ورزی ہے ۔