شام کی خود مختاری و سالمیت کو محفوظ رکھنے کی وکالت۔ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی انقرہ میں ملاقات
انقرہ :ترکیہ کے وزیر خارجہ حاقان فیدان نے انقرہ میں جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک سے ملاقات کی۔ وزارت خارجہ سے محصلہ معلومات کے مطابق، وزیر فیدان نے کہا کہ ترکیہ، ترکیہ۔یورپی یونین تعلقات کی بحالی کیلئے جرمنی سے قائدانہ کردار ادا کرنے کی توقع رکھتا ہے ، شام میں سیکیورٹی اور استحکام کا قیام لازمی ہے ، شام اور ملک کی علاقائی سالمیت کی حمایت ضروری ہے ۔ فیدان نے کہا کہ تبدیلی کے عمل کو جامع انداز میں جاری رکھنے اور اقلیتوں کا احترام کرنے اہمیت کا حامل ہے ، اور پناہ گزینوں کی رضاکارانہ اور محفوظ واپسی کو یقینی بنانا ضروری ہے ، انہوں نے کہا کہ تعمیری موقف اپنایا جانا سود مند ہو گا۔ شام کی تعمیر نو اور عالمی برادری کو ان تمام مسائل پر شام کو ضروری مدد فراہم کرنی چاہیے ۔ فیدان نے کہا کہ ترکیہ اس بات کا دفاع کرتا ہے کہ شام میں تمام اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا جانا چاہیے ، اور یہ سمجھنا غلط ہے کہ دہشت گرد تنظیم پی کے کے /وائی پی جی شام میں کردوں کی نمائندگی کرتی ہے ۔ وزیر فیدان نے جرمن ہم منصب پر زور دیا کہ پی کے کے /وائی پی جی اور داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کو شام کے حالات کا غلط استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی اورپی کے کے /وائی پی جی کو اپنے ہتھیار ڈال کر خود کو تحلیل کر دینا چاہیے ۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ شام میں پی کے کے /وائی پی جی سمیت تمام دہشت گرد عناصر کا صفایا کر کے شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے ، فیدان نے زور دیا کہ تمام اتحادیوں سے توقع ہے کہ وہ ترکیہ سیکورٹی خدشات کا احترام کریں۔انہوں نے کہا کہ داعش ارکان موجود ہونے والے کیمپوں اور جیلوں کے انتظام کیلئے متبادل تیار کئے اور تیسرے ممالک کو شام میں داعش کے زیر حراست اور ان کے اہل خانہ اپنے شہریوں کو واپس قبول کرنا چاہیے ۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں نسل کشی کا خاتمہ کی ضرورت پر فیدان نے کہا کہ عالمی برادری کو غزہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے مشترکہ کوشش کرنی چاہیے ۔ فیدان نے زور دیا کہ ترکیہ، روس-یوکرین جنگ کے مستقل خاتمہ کیلئے جلد مذاکراتی عمل کی حمایت کرتا ہے ، انہوں نے کہا کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن کو کامیاب بنانے تاریخی موقع سے فائدہ اٹھایا گیا ، تیسرے فریقین کو اس عمل کی منصفانہ اور غیر جانبداری سے حوصلہ افزائی کرنی چاہیے ۔