تلنگانہ: ساری عمر ایمبولینس چلانے والے ڈرائیور کو اپنے ہی آخری وقت میں ایمبولینس نہیں ملی۔ ایمبولینس کے انتظار میں دم توڑ دیا۔ صابر پاشاہ نے آخری رسومات ادا کی۔

,

   

حیدرآباد: سرکاری ایمبولینس 108 کے علاوہ خانگی ایمبولینس کی خدمات انجام دینے والا کتہ گوڑم کے ساکن37 سالہ جلا جناکی رام کو اس کے آخری وقت میں ایمبولینس نصیب نہیں ہوئی۔ ایمبولینس کے انتظار میں اس نے دم توڑ دیا۔

انگریزی روز نامہ ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ جناکی رام 15 سال سے زائد 108 ایمبولینس بطور ڈرائیور خدمات انجام دی۔ اس کے بعد اس نے ایک خانگی ایمبولینس سرویس میں خدمات انجام دینے لگا۔ 25 اگست کو اس کی طبیعت خراب ہونے لگی جس پر اس نے کتہ گوڑم کے سرکاری دواخانہ سے رجوع ہوا۔ ٹسٹ کروا نے پر پتہ چلا کہ وہ کوویڈ۔19 سے متاثر ہے۔ یہاں موجود 40 بستر مصروف تھے۔ اسے ہدایت دی گئی کہ وہ گھر پر ہی آئسولیشن رہے۔ اس کے بعد وہ گھر واپس آگیا۔

گھر پر اس کی طبیعت مزید خراب ہونے لگی جس پر اس نے 108 ایمبولینس خدمات کو کال کیا۔ اسے بتایا گیا کہ اس کے مکان تک پہنچنے کیلئے ایک گھنٹہ سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ اس دوران وہ جانبر نہ ہوسکا۔ غربت و افلاس کی وجہ سے اس کے گھر والے اس کی آخری رسومات انجام دینے سے قاصر تھے۔ سماجی کارکن جناب شیخ صابر پاشاہ نے ان کی مدد کی۔ صابر پاشاہ نے بتایا کہ یہ خاندان انتہائی کسمپری کی حالت میں زندگی گذار رہا ہے۔ ان کے پاس جناکی رام کی آخری رسومات ادا کرنے کیلئے لکڑیوں کیلئے بھی رقم نہیں تھی۔“

انہوں نے بتایا کہ نعش ایک چھوٹے سے گھر کے ایک کمرہ میں رات تمام پڑی ہوئی تھی۔ جیسے ہی مجھے اطلاع ملی ہم نے ان کی آخری رسومات ادا کئے۔صابر پاشاہ نے اپنے دوست گنگا اوما شنکر، راما راؤ، ای ستیش، پونم سنگھ اور بوئنی وجئے کے ساتھ مل کر یہ کام انجام دیا۔ جناکی رام کے پسماندگان میں بیوی، دو بچوں کے علاوہ والدین شامل ہیں۔صابر پاشاہ نے اس سے قبل کورونا سے مرنے والے پانچ افراد کی بھی آخری رسومات ادا کی تھی۔