تین راجیہ سبھا نشستوں کا چناؤ ‘کراس ووٹنگ کے امکانات پر سیاسی حلقوں میں تجسس

,

   

ریونت ریڈی 3 نشستوں پر مقابلہ کے حق میں، بی آر ایس سے 21 ارکان کی کراس ووٹنگ کی ضرورت، امیدواروں کا اعلان باقی
حیدرآباد۔/11 فروری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں راجیہ سبھا کی تین نشستوں کیلئے پرچہ جات نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ 15 فروری ہے لیکن کانگریس سے زیادہ بی آر ایس حلقوں میں اس بات پر بے چینی پائی جاتی ہے کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی بی آر ایس میں انحراف کے ذریعہ راجیہ سبھا کی تینوں نشستوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ حالیہ عرصہ میں بی آر ایس کے کئی ارکان اسمبلی نے چیف منسٹر ریونت ریڈی سے ملاقات کی اور بعد میں اسے خیرسگالی ملاقات قراردیا گیا۔2014 اور 2018 میں جس طرح کے سی آر نے کانگریس ارکان اسمبلی کو بی آر ایس میں شامل کیا تھا اس کا بدلہ لینے ریونت ریڈی بی آر ایس لیجسلیچر پارٹی میں پھوٹ پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں۔ اگرچہ ابھی تک کسی رکن اسمبلی نے باقاعدہ شمولیت اختیار نہیں کی لیکن کانگریس کی جانب سے تین امیدوار میدان میں اتارے جانے پر کراس ووٹنگ کا اندیشہ برقرار ہے۔ اسمبلی میں عددی طاقت کے اعتبار سے کانگریس کو 2 اور بی آر ایس کو ایک نشست حاصل ہوسکتی ہے۔ بی آر ایس میں کراس ووٹنگ کے اندیشے 15 فروری تک جاری رہ سکتے ہیں جو پرچہ نامزدگی ادخال کی آخری تاریخ ہے۔ کانگریس نے ابھی تک راجیہ سبھا الیکشن کے بارے میں اپنی حکمت عملی طئے نہیں کی ہے۔ کانگریس کے بعض گوشوں کا کہنا ہے کہ لوک سبھا چناؤ سے قبل بی آر ایس ارکان اسمبلی کے انحراف کی حوصلہ افزائی نہیں کی جائے گی کیونکہ اس سے عوام میں غلط پیام جاسکتا ہے۔ ریونت ریڈی کے قریبی قائدین کا ماننا ہے کہ بی آر ایس کو کمزور کرنے راجیہ سبھا الیکشن بہتر موقع ثابت ہوگا۔ بی آر ایس کی نظریں کانگریس کی حکمت عملی پر ٹکی ہوئی ہیں۔ کانگریس قائدین کا دعویٰ ہے کہ 20 سے زائد بی آر ایس ارکان کانگریس سے ربط میں ہیں۔ یہی دعویٰ بی آر ایس قیادت کو پریشان کئے ہوئے ہے۔ گذشتہ دنوں سابق وزیر و رکن کونسل پی مہیندر ریڈی کی کانگریس میں شمولیت سے انحراف کے اندیشوں کو تقویت مل رہی ہے۔ اسمبلی الیکشن سے چند ماہ قبل مہیندر ریڈی کو کے سی آر نے کابینہ میں شامل کیا تھا۔ کانگریس میں شمولیت کی اطلاعات کے دوران یہ اقدام کیا گیا تھا تاکہ انہیں پارٹی میں برقرار رکھا جائے۔ اب جبکہ حکومت تبدیل ہوچکی ہے مہیندر ریڈی نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرکے کے سی آر کو حیرت میں ڈال دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ کانگریس کو تین امیدواروں کو میدان میں اُتارنے کی صورت میں مزید 21 ارکان اسمبلی کی تائید ضروری ہوگی۔ راجیہ سبھا چناؤ میں پارٹیوں کی جانب سے ارکان کیلئے وہپ کی اجرائی ضروری نہیں ہے اور ارکان اپنی مرضی سے امیدوار کو ووٹ دے سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں کانگریس کے تیسرے امیدوار کے حق میں بی آر ایس کو کراس ووٹنگ کا خطرہ برقرار ہے۔ دونوں پارٹیوں نے ابھی تک اپنے امیدواروں کا اعلان نہیں کیا ہے۔ بی آر ایس کے جے سنتوش کمار، بی لنگیا یادو اور وی روی چندرا کی میعاد 2 اپریل کو ختم ہورہی ہے اور 3 سے زائد امیدواروں کی صورت میں 27 فروری کو رائے دہی ہوگی۔ موجودہ سیاسی حالات میں راجیہ سبھا کی تین نشستوں پر عوام و سیاسی پارٹیوں کی گہری نظر ہے۔1