چندی گڑھ۔عام طور پر جموں اور اس کے موٹر اسپورٹس کے ساتھ کوئی بھی جڑتا اور اس میں ریاست کے خواتین بھی ہیں۔حمیرہ مشتاق جو کہ ریاست کے پہلی خاتون ریسر ہیں تاہم وہ قدامت پسندی کو ختم کرنے کی سخت جدوجہد کررہی ہیں۔
حال ہی میں انہوں نے کوئمبتور نے نے اپنے پہلا مظاہرہ پیش کیاتھا۔جموں شہر میں پیدا ہونے اور بڑی ہونی والی 23سالہ نے کہاکہ یہاں پر ضرورت ہے کہ علاقے میں لوگوں کو سونچ کو تبدیل کریں۔
حمیرہ نے ٹی او ائی سے کہاکہ ”لوگ جموں اور کشمیر کو الگ تھلگ جگہ سمجھتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے‘ ہندوستان کا یہ حصہ ہے“۔
حمیرہ نے مزیدکہاکہ ”میں پوری جموں او رکشمیر کی نمائندگی کرنا چاہتی ہوں۔
وہیں میں کوئی سیاسی تغفلات میں پڑنا نہیں چاہوں گی‘ میرے شہر میں ہمیں موبائیل نٹ ورکس او ربراڈ بینڈ خدمات کے استعمال کا پورا موقع ہے“۔
ماہرداندان حمیر ہ چاہتی ہیں کہ وہ اپنی ریسنگ کے جنون کو پیشہ وارانہ بنائے اور ریاست کے دیگر نوجوانوں کو اس سے متاثر کرے۔
انہوں نے کہاکہ ”میں ایک میڈیکل اسٹوڈنٹ ہو اور مشینوں سے لگاؤکی وجہہ سے پائیلٹ ٹریننگ بھی حاصل کی ہے اور اونچائی پر لے جانے والی کوئی بھی چیز۔
مگر فی الحال میری توجہہ ریسنگ پر ریسنگ ہے“۔کوئمبتور میں اپنے پہلی ریس میں حصہ لینے کے متعلق جہاں پر انہوں نے ایف ایل جی بی 4زمرے کی ہے حمیرہ نے کہاکہ”جب میں نے کاری موٹر اسپیڈ وے پر مشق شروع کی‘
میں کافی تیزی کے ساتھ بہہ گئی اور میں اس سے کافی لطف اندوز ہوئی“