نئی دہلی/سری نگر۔بی جے پی نے منگل کے روز جموں کشمیر کے اہم گروپ کا پہلا مرتبہ اجلاس نئی دہلی میں رکھا ہے‘
جس کی وجہہ سے یہ قیاس آرائیاں بڑھ گئی ہیں کہ اسمبلی انتخابات میں اکٹوبر اور نومبر میں ہوسکتے ہیں کیونکہ دیگر تین ریاستوں کا الیکشن بھی اسی وقت میں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکز ریاستی الیکشن کو روکنا چاہتی ہے جو طویل عرصہ سے زیرالتوا ہیں۔
مذکورہ تعطل کی وجہہ سے اپوزیشن تشویش میں ہے جس میں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی بھی شامل ہے۔ مہارشٹرا‘ جھارکھنڈ اور ہریانہ وہ تین ریاستیں ہیں جہاں پر اسی سال کے آخر میں الیکشن منعقد ہونے والے ہیں۔
بی جے پی نے انتخابات کی تیاری شروع کردی ہیں اور اس کے کارگذار صدر جے پی نڈا نے منگل کے روز پارٹی کے اہم گر وپ کے ساتھ ملاقات کی‘
وہیں یونین منسٹر جیتندر سنگھ‘ بی جے پی جنرل سکریٹری رام مادھو‘ اور جموں کشمیر یونٹ کے صدر رویندر رائنا بھی اس میٹنگ میں شامل رہے۔
قبل ازیں مادھو جو جموں کشمیر میں پارٹی کے خصوصی نمائندے ہیں نے الیکشن کمیشن پر زوردیا ہے ک وہ اسی سال ریاست میں الیکشن کرائے۔
ایک لیڈر نے کہاکہ ”حکومت جموں کشمیر میں الیکشن کے لئے تیار ہے اور قطعی فیصلہ بہت جلد لیاجائے گا“۔
وادی میں زائد فوجی دستوں کی تعیناتی بھی ریاست میں الیکشن کی طرف اشارہ کرتا ہے جبکہ اس کے برعکس اپوزیشن پارٹیوں کو ارٹیکل 35اے میں چھیڑ چھاڑکا خدشہ بھی لاحق ہوگیاہے۔
جموں کشمیر میں محبوبہ مفتی کی زیرقیادت اتحادی حکومت کی بی جے پی کے پچیس اراکین اسمبلی کی حمایت سے دستبرداری کے بعد گر جانے کے بعد20جون2018سے صدر راج کا نفاذ ہے۔
اس ماہ کے اوائل میں پارلیمنٹ نے ریاست میں صدر راج کو مزید چھ ماہ کی توسیع کے لئے منظوری دیدی ہے۔ اتوار کے روز قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوال نے جموں کشمیر میں مخالف دہشت گرد دستوں سے ملاقات کی۔
حالانکہ کے وادی میں بی جے پی کا مظاہرہ کافی خراب رہا‘ مذکورہ پارٹی کو توقع ہے کہ وہ چھوٹی پارٹیوں اور کچھ آزاد امیدواروں سے اتحاد کے بعد بہتر واپسی کرے گی۔
اس کے علاوہ پارٹی نے مجالس مقامی کے کامیابی کے ساتھ الیکشن منعقد کئے جانے کے بعد مجالس مقامی کو بڑے پیمانے پر فنڈس کی اجرائی سے کافی خوش ہے۔
جب سے اسمبلی تحلیل ہوئی ہے‘ مذکورہ حکومت کی یہی کوشش رہی ہے کہ وادی میں مرکزی دھاری کی اہمیت رکھنے والے قائدین اور پارٹیوں کو پردہ فاش کرتے ہوئے فنڈس کی اجرائی میں تغلب کارائیوں سے عوام کو روشناس کراسکے