اس اقدام کے بعد جموں ڈویثرن میں پیر پنجال اور چیناب وادی کو بھی اسی طرح کا موقف فراہم کرنے کا مطالبہ
نئی دہلی۔ جموں او رکشمیر انتظامیہ نے گورنر ستیہ پال ملک کی قیادت میں جمعہ کے روز علیحدہ لداخ ڈویثرن کی تشکیل کو منظوری دید ی‘کشمیر ڈویثرن سے علیحدہ کرنے کے بعد کارگل اور لیح اضلاع کو بھی اس میں شامل کردیاگیا ہے۔
ریاست پہلے دوحصوں کشمیر اور جموں میں منقسم تھی‘ لداخ ان کا حصہ تھا۔سواغات بسواس 2006کے ایک جموں کشمیر کیڈر ائی اے ایس افیسر کو لداخ ڈویثرنل کمشنر مقرر کیاگیا ہے۔
اس اقدام سے توقع ہے کہ جمو ں علاقے کے کچھ حصوں کے لئے بھی ٹھیک اسی طرح کا اقدام اٹھانے کا مطالبہ تیز ہوجائے گا‘ جہاں پر لوگ علیحدہ پہاڑی کونسل برائے پیر پنجال( جس میں رجوری اور پونچ اضلاع شامل ہیں) اور چیناپ وادی کا علاقہ( ڈوڈا ‘ رام بان اور کشتور ضلع ) پر مشتمل ہے۔
ریاست کے سابق چیف منسٹران محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے اس اقدام کی ستائش اور خیر مقدم کرتے ہوئے پیر پنجال اور چیناب وادی کو بھی اسی طرح کا موقف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔مجالس مقامی اور علاقے کے کئی لیڈران نے بھی ٹھیک اسی طرح کا مطالبہ کیا۔
انتخابات سے عین قبل جموں علاقہ سے طویل مدت سے علیحدگی کے مطالبہ کی یکسوئی اہمیت کی حامل ہے۔ وہیں بدھسٹ اکثریت والے علاقے لیح کے لئے یونین ٹریٹری کی مانگ زورپکڑنے لگی ہے ‘ شیعہ اکثریت والے کارگل سے ریاست میں مزید انتظامی آزادی کی مانگ میں شدت پید ا ہوگئی ہے۔
ایک ایسے وقت میں یہ فیصلہ لیاگیا ہے جب بی جے پی کے موجودہ رکن پارلیمنٹ لداخ تھوپستان چیوانگ نے لداخ کے متعلق پارٹی امور کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ایم پی سے استعفیٰ دیدیا اور پارٹی بھی چھوڑدی‘ بی جے پی کو مرکز کی جانب سے اس فیصلے کے بعد انتخابی فائدے کے بھی امید ہے۔ مقامی قائدین ‘ پارٹی لیڈران اور سرکاری اعلی عہدیداروں نے بھی اس فیصلے کا خیر مقدم کیاہے۔