مولانا قاری محمد مبشر احمد رضوی
آپکا نامِ نامی اسم گرامی‘ عبد اللہ‘ کُنیّت ابوبکر‘ لقب عتیق و صدیق ہے آپکے والد محترم کا نام عثمان بن عامر‘ کنیت ابو قحافہ اور والدہ کا نام سلمٰی بنتِ صخر کنیت اُمّ الخیر ہے۔ زمانئہ جاہلیت میں آپکانام عبد الکعبہ تھا جب آپ مشرف بہ اسلام ہوئے تو حضور اکرم ﷺ نے آپکا نام عبد اللہ رکھا۔(مدارج النبوۃ جلد دوم صفحہ ۹۱۵) آپکا لقب صدیق اِس وجہ سے ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کی تصدیق میں آپ نے سبقت فرمائی اور تمام احوال میں سرکار دو عالم ﷺ کی صداقت پر آپ نے تصدیق کو لازم جانا دوسری روایت کے مطابق آپ نے بلا حُجّت واقعہ معراج کی تصدیق کی چنانچہ اُسی دن سے آپکا لقب ’’صدیق‘‘ مشہور ہوگیا اور عتیق لقب اسوجہ سے ہُوا کہ ترمذی شریف میں مروی ہیکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو چاہتا ہے کہ ایسے شخص کو دیکھے جو جہنم سے آزاد ہے تو اُسے چاہئیے کہ وہ ابوبکر کو دیکھے۔ حضرت صدیق ؓ کو حضور اکرم ﷺ کی حیاتِ ظاہری ‘ میں سترہ(۱۷) نمازیں پڑھانے کا شرف حاصل ہُوا۔زمانۂ جاہلیت میں آپ نے دو (۲)نکاح کئے اوّل قبیلئہ بنت عبد العُزّٰی سے دوسرا عقد حضرت اُمّ رومان بنت عامر سے اور بعد اسلام مدینۂ طیبہ میں دو (۲) نکاح فرمائے۔ پہلا نکاح حضرت اسماء بنتِ عمیس سے جو حضرت جعفر ابن ابی طالب کی بیوہ تھیں اور دوسرٰ نکاح حیبہ بنتِ خارجہ سے فرمایا پہلی رفیقہ حیات سے ایک صاحبزادہ‘ عبد اللہ اور ایک صاحبزادی اسماء پیدا ہوئیں۔ دوسری زوجہ سے ایک صاحبزادہ عبد الرحمٰن اور حضرتہ عائشہ صدیقہ ؓ پیدا ہوئیں۔ تیسری بیوی سے ایک صاحبزادہ محمد بن ابوبکر پیدا ہوئے اور چوتھی بیوی سے جو آپکے وصال کے وقت حاملہ تھیں اُنکے بطن سے اُم کلثوم پیدا ہوئیں۔
علمائے اہلسنت و جماعت کا اِس بات پر اجماع و اتفاق ہیکہ حضرت سیدنا ابوبکر ؓ بعد الانبیاء تمام لوگوں میں سب سے افضل ہیں چنا نچہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حضرت ابوبکر ؓ ‘ لوگوں میں سب سے بہتر ہیں علاوہ اسکے کہ وہ بنی نہیں ہیں۔ (مشکوٰۃ شریف‘ تاریخ الخلفاء) حضرت ابو منصور بغدادی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ اس بات پر اُمّتِ مسلمہ کا اجماع ہیکہ رسول اللہ ﷺ کے بعد حضرت ابوبکر صدیق ؓسب سے افضل ہیں اُنکے بعد حضرت عمر فاروق ؓ پھر حضرت عثمانِ غنی ؓ اور اُنکے بعد حضرت علی مرتضٰی ؓپھر عشرۂ مبشرہ کے باقی حضرات ؓ سب سی افضل ہیں۔ اُنکے بعد باقی اصحابِ بدر ‘ پھر اصحابِ اُحد‘ اُنکے بعد بیعتِ رضواں کے صحابہ پھر دیگر اصحابِ رسول اللہ ﷺ تمام لوگوں سے افضل ہیں ۔ (تاریخ الخلفاء)
اللہ رب العزت نے مدحتِ صدیق اکبر ؓمیں بیشتر قرآنی آیات نازل فرمائی ہیں جس سے آپکا مقام و مرتبہ ثابت ہے ۔ حضور اقدس ﷺ نے احادیث شریفہ میں آپکی تعریف و توصیف فرمائی ہے چنا نچہ حضور انور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کسی شخص کے مال نے مجھکو اتنا فائدہ نہیں پہنچایا جتنا کہ ابوبکر کے مال نے مجھے فائدہ پہنچایا ہے۔
حضرت سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے زمانئہ جاہلیت میں کبھی بُت پرستی نہیں کی سب سے زیادہ مالدار اور معزز سمجھے جاتے تھے اُنکا شمار‘ رُؤسائے قریش میں ہوتا تھا۔حضرت مولائے کائنات ؓ سے روایت ہیکہ رسول کریم ﷺ کے بعد سب سے بہتر ابوبکر ؓ و عمرؓ ہیں میری محبت اور ابوبکر و عمر کا بُغض کسی مومن کے دل میں جمع نہیں ہوگا۔ (طبرانی)
حضرت سیدنا ابوبکر صدیقؓ ۲۲؍ جماد ی الآخر ۱۳ھ کو شبِ سہ شنبہ ترسٹھ (۶۳) برس کی عمر میں دارِ فانی سے رخصت ہوئے۔ حضرت سیدنا عمر فاروق ؓ نے آپکی نماز جنازہ پڑھائی اور وصیّت کے مطابق پہلوئے مصطفی ﷺ میں مدفون ہوئے۔ حضرت سیدنا صدیق اکبر ؓ کو یہ شرف حاصل ہُوا کہ آپ صحابی‘ آپکے والد صحابی‘ بیٹے صحابی اور پوترے صحابی ہیں (رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین)
حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے اقوالِ مبارک:
۱۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور اسلام لے آؤ۔ ۲۔ صدق امانت ہے اور کِذب خیانت۔ ۳۔ جو قوم اللہ کے راستے میں جہاد ترک کردیتی ہے اللہ اُسپر بلائیں اور عذاب عام کردیتا ہے۔
۴۔ جہاد ایک لازم فریضہ ہے اُسکا ثواب اِسقدر عظیم ہے کہ اُسکا اندازہ نا ممکن ہے۔۵۔ زبان کو شکایت سے بند کرو۔ خوشی کی زندگی عطا ہوگی۔۶۔ شُکر گذار مومن‘ اللہ تعالیٰ سے زیادہ قریب تر ہے۔۷۔ وہ لوگ بہتر نہیں جو آخرت کیلئے دنیا کو ترک کرتے ہیں بہت وہ ہیں جو دنیا و آخرت دونوں کو حاصل کرتے ہیں۔۸۔ پُرانے گناہوں کو نیکیوں سے مٹاؤ۔۹۔ شریف علم پڑھکر متواضع ہوجاتا ہے اور رزیل علم پڑھکر مُنکر ہوجاتا ہے۔۱۰۔ آپسمیں قطع تعلق نہ کرو۔ بُغض نہ رکھو۔ حسد نہ کرو۔ بھائی بھائی کی طرح رہو۔ (تمام شد)
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک چاندنی رات میں جبکہ حضور اکرم ﷺ ‘ استراحت فرمارہے تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا کسی شخص کی نیکیاں اتنی ہیں؟ جتنے آسمان پر ستارے ہیں آپ نے فرمایا‘ ہاں‘ عمر ؓ کی نیکیاں اتنی ہیں پھر بنت صدیق نے اپنے بابا حضرتِ ابوبکر ؓ کی نیکیوں کے تعلق سے سوال کیا تو حضور اکرم ﷺ نے فرمایا عمر ؓ کی سارے نیکیاں ابوبکر ؓ کی ایک نیکی کے برابر ہے (مشکوٰۃ شریف) حضرت انس ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حضرت ابوبکر ؓ سے محبت کرنا اور اُنکا شُکر اداکرنا میری اُمّت پر واجب ہے (تاریخ الخلافاء صفحہ ۴۰)
حضرت سیدنا عباس ؓ نے فرمایا کہ سب سے پہلے اسلام لانے والے حضرت سیدنا صدیق اکبر ؓ ہیں جبکہ آپکی عمر شریف اڑتیس (۳۸) سال تھی۔
امام بیہقی فرماتے ہے کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کے سابق الاسلام ہونے کا سبب یہ ہیکہ آپ نبوت و رسالت کی نشانیاں قبل از اسلام ہی معلوم کرچکے تھے اسیلئے جب اُنکو اسلام کی دعوت دی گئی تو اُنھوں نے فوراً اسلام قبول کرلیا۔ امام آعظم سیدنا ابوحنیفہ نعمان ابن ثابت ؓ فرماتے ہے کہ مردوں میں سب سے پہلے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ؓ ‘ عورتوں میں حضرتہ سیدہ خدیجتہ الکُبریٰ‘ لڑکوں میں حضرت سید نا علی مرتضیٰ ؓ اور غلاموں میں حضرت زیدبن حارثہ ؓ ایمان لائے۔
امام بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت سیدنافاروق آعظم ؓ کا یہ قول نقل کیا ہے کہ پوری زمین کے مسلمانوں کا ایمان اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ کا ایمان اگر وزن کیا جائے تو حضرت صدیق اکبر ؓ کے ایمان کا پلّہ بھاری ہوگا (تاریخ الخلفاء)
حضرت سیدنا صدیق اکبر ؓ کا زمانۂ خلافت مسلمانوں کیلئے ظِلّ رحمت ثابت ہوااور دینِ مصطفی ﷺ کو جو خطرات اور ہولناک اندیشے پیش آئے وہ آپکی کامل دینداری اورع اتباع سُنّت کی برکت سے دور ہوئے اور اسلام کو وہ استحکام حاصل ہُوا کہ کفّارو منافقین لرزنے لگے اور ضعیف الایمان لوگ پختہ مومن بن گئے۔ آپکی خلافتِ راشدہ کا دور‘ دوسال تین ماہ‘ آٹھ دن‘ انتہائی قلیل عرصہ تک رہا۔ لیکن اِس سے اسلام کو عظیم الشان قوّت حاصل ہوئی جس سے بڑی حکومتیں محروم ہیں۔ جہاد میں وہ صحابہ کرام جو حافظ قرآن تھے شہید ہونے لگے تو آپکو اندیشہ ہوا کہ اگر کچھ زمانے بعد حفّاظ باقی نہ رہے تو قرآن پاک مسلمانوں کو کہا ں سے میسر آئیگا اس خیال سے آپنے دیگر صحابہ کو قرآنِ پاک جمع کرنے کا حُکم دیا اور مصاحف مُرتّب ہوئے۔