حضرت ابورجاء سید شاہ حسین شہید اللہ بشیر نقشبندیؒ

   

ڈاکٹر حافظ سید شاہ خلیل اللہ بشیر اویس ؔ
حضرت سید شاہ حسین شہید اللہ بشیر بخاریؒ ، مسلکاًسنی حنفی ، مشرباً نقشبندی مجددی قادری ، اصلاً و نسباً بخاری سادات، کنیت: ابورجاء ، لقب: مصحح دلائل الخیرات۔آپ نجیب الطرفین ساداتِ حسینی ہیں ، ولادت یوم عاشوراء ۱۳۷۳ ؁ ھ م ۱۸؍ سپٹمبر ۱۹۵۳ ؁ء صبحِ صادق ہوئی ۔ آپ کا سلسلۂ نسب دسویں پشت میں شیخ الائمہ حضرت سید عبدالغفور شاہ بخاری (اولین شاہی امام جامع مسجد دہلی) سے جاملتا ہے۔ آپ کے والد سید شاہ ولی اللہ بشیر بخاری ، صاحبزادہ میر برکت علی خان مکرم جاہ اور صاحبزادہ میر کرامت علی خان مفخم جاہ کو فنِ خطاطی کی تعلیم اور تربیت کیلئے میر عثمان علی خان نظام کی دعوت پر دہلی سے ہجرت کرکے حیدرآباد تشریف لائے اور یہیں سکونت پذیر ہوگئے۔ آصف جاہ ہفتم نے آپ کی فن خطاطی سے متاثر ہوکر آپ کو ’’امیر رقم ‘‘ کے لقب سے سرفراز فرمایا ۔آپ ابتدائی تعلیم اپنے والدِ ماجد سے حاصل کیے ۔ آپ کے اساتذہ میں حضرت مولانا ابوالوفاء افغانی ، مولانا حکیم محمد حسین نقشبندی قادری (شیخ الحدیث جامعہ و امیر جامعہ نظامیہ) و دیگر اکابرین تھے ۔ حضرت سید خلیل اللہ حسینی ؒ (مجلس تعمیرِ ملت) سے بھی آپ کو شرفِ تلمذ حاصل رہا ۔ آپ نے علمِ تفسیر حضرت سید وقار صدیقی ؒاور حضرت مولانا حافظ عزیز بیگؒ اور علمِ حدیث حضرت حکیم محمد حسین اور حضرت ابوالفداء کے ہاں مکمل فرمایا۔ قرأت تجوید و سبع وعشر کی تکمیل آپ نے مولانا ولی اللہ (سابق شیخ المعقولات جامعہ نظامیہ) ،مولانا ابوالفداء پروفیسرڈاکٹر محمد عبدالستار خان نقشبندی (خلیفہ حضرت محدث دکن ) ، تاج القراء مولانا قاری شاہ محمد تاج الدین فاروقی و دیگر کے ہاں مکمل فرمائی۔ حضرت ابورجاء ؒ کو سندِ قرأت امام عاصم کوفیؒ بواسطہ حضرت تاج القراء ؒحاصل تھی۔ آپ کمسنی میں اپنی والدہ کی معیت میں اولاً ابوالحسنات سید عبد اللہ شاہ نقشبندی محدثِ دکن ؒکی خدمتِ مبارکہ میں حاضری دی اور داخلِ بیعت کی درخواست کی تو آپ نے فرمایا: ’’اتنے چھوٹے بچے کو بیعت کیا کروں۔ پھر فرمایا: یہ بھی مرید ہے‘‘۔کچھ وقفہ کے بعد حضرت ابوالبرکات سید خلیل اللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری ؒسے شرفِ بیعت حاصل کیئے ۔ حضرت ابوالفداء ؒنے آپ کو سنہ ۱۴۲۰؁ھ م ۲۰۰۰؁ء میں سفر حج پر آنے کا حکم دیا اور رباط حیدرآباد ، مکہ مکرمہ میں علماء و مشائخ کی موجودگی میں اجازت و خلافت طریقہ قادریہ و نقشبندیہ عطا فرمائی۔ آپ حضرت ؒکے خلیفۂ اول تھے۔ آپ حضرت ابوالوفاء افغانی علیہ الرحمہ کے درسِ حدیث میں شریک رہا کرتے اور سادات ہونے کی نسبت سے حضرت کے منظورِ نظر رہا کرتے۔ آپ کی دینی و علمی خدمات کا دائرہ کافی وسیع ہے۔ آپ نے عشقِ رسول ْﷺ کی شمع عشاقان کے دلوں میں جاگزیں کرنے کے قصد سے بزمِ میلاد النبی کی بنیاد ڈالی جس کے تحت شہر و اضلاع میں نعتیہ محافل و مشاعرہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ شہر و اضلاع اور مختلف ریاستوں بلکہ بیرونِ ملک میں مختلف مقامات پر دروسِ حدیث و دروسِ تصوف دیا کرتے تھے۔ دلائل الخیرات کو آپ نے پہلی بار دیدہ زیب ورق پر عمدہ طباعت کے ساتھ طبع فرمایا، اس کی خوبصورتی طباعت و عمدہ ترتیب نے عوام و خواص کو ایک کا گرودہ بنادیا ۔ آپ کی ساری زندگی جہدِ مسلسل کا دوسرا نام تھا۔ آپ ۲۰؍ جمادی الثانی ۱۴۴۱؁ ھ م ۱۸؍ ڈسمبر ۲۰۱۹ بروزِ چہارشنبہ صبح ۱۵:۹ بجے سورۂ یٓس اور یا نبی سلام علیک کی صداؤں میں مسکراتے ہوئے اپنے رفیقِ اعلی کی جانب کوچ فرمایا ۔
اِنَّا لِلّٰهِ وَاِنَّـآ اِلَيْهِ رَاجِعُوْنَo