مقامی لوگوں نے کہاکہ ظہر کی نماز کے وقت صوفی علماء کا گروپ سرزمین ہند سے آیاتھا جس کشمیریوں کو خوش کرنے پر مشن تھا جس کو یہاں روک لیاگیا‘ اور ان کا استقبال مخالف ہند نعروں سے کیاگیا ہے اور ہفتہ کے روز سری نگر کی حضرت بل کی درگاہ پر جانے کے دوران انہیں پیچھے ہٹنے پر مجبور کیاگیا۔
احتجاجیوں کو شبہ تھا کہ مذکورہ حکومت طبقے واری اساس پر کشمیریوں کو بنٹنے کے لئے حکومت صوفی کارڈ کھیل رہی ہے۔
اور یہ کہ مذکورہ صوفی علماء کو اس معروف صوفی مزار پر اس طرح کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ اگست5کے روز جموں او رکشمیر کے خصوصی موقف کو برخواست کردیاگیاہے۔
کل ہند صوفی سجادگان کونسل کے علماء جس کی قیادت سید نصیر الدین چشتی‘ سجاد نشین اجمیر درگارہ شریف کی زیرقیادت وادی کے تین روز دورہ پر یہاں ہیں تاکہ”حالات کا جائزہ لیا جاسکے“۔
مذکورہ 17رکنی وفد مختلف اہم بارگاہوں سے آیا ہے جس میں اجمیر شریف اور نظام الدین درگاہ کے سجادگان شامل ہیں۔ غالبا یہ پہلا باہر سے آیا ہوا وفد ہے جس کی 5اگست کے بعد میزبانی ریاستی حکومت نے کی ہے‘ انہیں بھاری سکیورٹی فراہم کی اور لوگوں تک رسائی کی اجازت دی۔
اس سے قبل حکومت نے کئی اعلی سطحی وفود کو جانے کی اجاز ت دینے سے انکار کیا‘ وہیں دوسروں کو وادی میں عدالت کی مداخلت کے بعد ہی جانے کی اجازت دی ہے۔
عینی شاہدین نے کہاکہ کئی عقیدت مندوں نے حضرت بل درگاہ پہنچنے والے علماء کے خلاف اپنی برہمی کا مظاہرہ کرنے کے لئے موافق آزادی‘ مخالف ہندوستان اورمخالف نریندر مودی نعرے بازی کی ہے