ڈاکٹر سید شاہ تنویر عالم قادری الموسوی
ولی اُس شخص کو کہتے ہیں جو اپنی بشری قوت و طاقت کی حیثیت سے اللہ سبحانہ تعالیٰ کی ذات و صفات کا جاننے والا ہو اور ظاہری و باطنی اعتبار سے عبادت و اطاعت کا پابند ہو اور شریعت محمدی کے خلاف عمل سے بچنے والا ہو۔ ولی کے لیے کرامات شرط نہیں بلکہ محمود سمجھی گئی ہیں۔ ولی اللہ تعالیٰ کی عطا سے محفوظ ہوتا ہے۔ ولی دنیا میں لاکھوں ہوئے ہیں۔
حضرت سید شاہ موسیٰ قادری رحمۃ اللہ علیہ کا سلسلۂ نسب اکیس واسطوں سے حضور سیدنا غوث الاعظم دستگیرؓ سے جا ملتا ہے۔آپ کے والد کا اسم گرامی حضرت سید شاہ محی الدین قادری عرف قادر پاشاہؒ ہے۔جو قطب الافاق حضرت سیدنا تاج الدین عبدالرزاق قادریؒ فرزند حضور سیدنا غوث الاعظم دستگیرؓ کی اولاد سے ہیں۔ حضرت سید شاہ موسیٰ قادریؒ کی ولادت باسعادت ۱۱۵۲ھ میں ہوئی۔ آپ کے والد بزرگوار نے آپ کو اپنی ہمشیرہ کی فرزندی میں دے دیا اس لیے آپ کی پرورش پھوپی صاحبہ کے گھر میں ہوئی ۔آپؒ مادر زاد ولی تھے۔ آپ نے سات سال کی عمر ہی سے اپنے آباء و اجداد کے طریقے کو اختیار فرمایا۔ آپ کو والد بزرگوار نے خلافت سے سرفراز فرمایا اور جب آپ کی عمر شریف ۱۹ سال کی ہوئی تو آپ مسند سجادگی پر رونق افروز ہوئے اور ایک عالم کو فیض یاب فرمایا۔ آپ ۱۹ سال کی عمر سے ۶۳ سال کی عمر تک ریاضات و مجاہدات میں مشغول رہے، نماز پنجگانہ باجماعت ادا فرماتے، فقہ اور عقائد کی عملی کتابیں آپ کے خاص مطالعہ میں رہتی۔ آپ ہی کے اسم مبارک سے موسیٰ پیٹ۔ موسیٰ باؤلی۔ موسیٰ ندی موسوم ہے۔ آپ ۲۱؍ذیقعدہ ۱۲۱۵ھ کو ۶۳ سال کی عمر میں خلد بریں کو سدھارے (اِنَّا لِلّٰهِ وَاِنَّـآ اِلَيْهِ رَاجِعُوْنَo )۔ مکہ مسجد میں نماز جنازہ کی ادائی کے بعد والد بزرگوار کے روضہ میں سپرد لحد کیا گیا۔ اندرون شہر دروازہ پراناپل کے قریب حضرت کا عالیشان گنبد زیارت گاہ خاص و عام ہے۔حضرتؒ کے چار صاحبزادے (۱) حضرت سید شاہ غلام علی شاہ قادری الموسویؒ (۲) حضرت سید شاہ غلام قاسم قادری الموسویؒ (۳) حضرت سید شاہ غلام حسین قادری الموسویؒ (۴) حضرت سید شاہ غلام محمد قادری الموسویؒ ہیں۔ چنانچہ حضرت کے وصال کے بعد بڑے صاحبزادے حضرت سید شاہ غلام علی شاہ قادری الموسوی جانشین مقرر ہوئے۔ آپ صاحب تصنیف و تالیف تھے اور مشکوٰۃ النبوۃ جو فارسی نثر میں صوفیائے کرام کے حالات پر مشتمل ہے، آپ کا سب سے بڑا کارنامہ ہے جو رہتی دنیا تک یادگار رہے گا۔ ہر سال ۲۰؍ذیقعدہ سے ۲۳؍ذیقعدہ تک آپ کے عرس کی تقریب منائی جاتی ہے ۔ عرس شریف میں بلا مذہب و ملت ہر قوم کے افراد شریک ہوکر روحانی فیض حاصل کرتے ہیں۔