حضرت علامہ سید محمد شاہ قطب الدین حسینی صابری ؒؒ

   

مولاناحافظ سید مدثر حسینی

حضرت علامہ مولانا سید محمد شاہ قطب الدین حسینی صابری قدس اللہ سرہ العزیز ‘سجادہ نشین رابع ‘بارگاہ حضرت سید شاہ معین الدین حسینی المعروف بہ شاہ خاموش صاحب قبلہ ؒ کا شمار حیدرآباد دکن ایسی ہستیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے علم وفضل ‘اخلاص واختصاص سے حیدرآباد دکن کے علاقہ کو تاریخ عالم میں جاوداں بنادیا۔حضرت قبلہ ؒ دکن کی عبقری وجامع الکمالات شخصیت ہونے کے ساتھ علماء و مشائخ سلف کی یادگار اور حیدرآباد ی تہذیب وثقافت کے سچے علمبردار تھے‘حضرت قبلہؒ کی ذات اپنے آپ میں ایک انجمن تھی‘ایک جلوہ کے ہزار رنگ تھے ایک طرف ایوان علم وادب کو زینت بخشی تو دوسری جانب تصوف وطریقت و خانقاہی تعلیمات ونظام کے فروغ واصلاح میں اہم تاریخی رول ادا کیا۔ حضرت ؒ کی ولادت ۷ رمضان المبارک ۱۳۲۱؁ ہجری بمقام دیوڈھی کونچہ فتح اللہ بیگ ہوئی۔ حضرت قبلہ ؒنے تحصیل علم کی نورانی شاہراہ پر قدم رکھا اور عزم صمیم سے اس کی مسافت طئے فرمائی،مملکت علم وفن کے جن نامور سفیروں نے آپ کو دولت علم سے مالامال کیا ان میں قابل ذکرآ پ کے والد بزرگوار ‘حضرت سید شاہ محمد صابر حسینی ؒ‘حضرت سید احمد حسین امجد حیدرآبادی ؒ،بحر العلوم مولانا عبد القدیر صدیقی حسرتؒ، مولانا مناظر الحسن گیلانی ؒ، مولانا سید نبی حیدرآبادیؒ، مولانا سید ابراہیم ادیب رضوی ؒ،مولانا مفتی سید مخدوم حسینی ؒ،مولانا قطب الدین صاحب ؒفرنگی محلی لکھنوی ‘جیسے ائمہ علم وادب سے اکتساب فیض وشرف تلمذ حاصل فرمایا۔جامعہ عثمانیہ کے شعبہ اسلامیات میں ایم اے میں داخلہ لیا تو موضوع فن حدیث کو منتخب فرمایا ‘بعنوان ’’امام طحاوی ؒ بحیثیت محدث‘‘پانچ سو صفحات پر مشتمل مقالہ تحریر فرمایا۔حـضرت قبلہ ؒ کے مقالہ کا مطالعہ کرنے سے پتا چلتا ہے کہ آپؒ نے علم وتحقیق کے جواہر پاروں کو بڑے محققانہ وعالمانہ نہج پر نگارش فرمایا ہے۔ حضرت قبلہ ؒ کی شخصیت جامع الکمالات ‘ہمہ گیر‘ہمہ نوع وہمہ صفات کی جامع تھی،چنانچہ ایک طرف جہاں آپ علوم شرقیہ میں کمال دسترس رکھتے تو دوسری جانب علوم مغربیہ پر بھی دستگاہ حاصل تھی۔ حضور نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ پر عمل کرتے ہوئے آپ ؒ کے بزرگان خاندان نے آپ کا عقد نکاح حضرت سید نعمت اللہ حسینی صاحب ؒ سجادہ نشین درگاہ حضرت سید علی عباس حسینی ؒ واقع ہنمکنڈہ ‘کی صاحبزادی سے ہوا۔ حضرت ؒنے اپنے جد گرامی مرتبت حضرت سید محمد شاہ محمد اصغر حسینی صابری قبلہؒ کے دست مبارک پر بیعت فرمائی اور خانقاہی تعلیمات کا علمی درس حاصل فرمایا اور اپنے اسلاف کے اس عظیم الشان وراثت کو پوری تہذیب اور اخلاص و اختصاص سے اپنی حیات کے گوشوں میں عملی طور پر جاری رکھا۔آپؒ ۲۷ ذو القعدہ۱۴۰۲؁ ہجری کو داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے وصال فرماگئےاور قطب الاقطاب کی گنبد کے زیر سایہ پائنتی کی جانب آپ کو سپرد لحد کیا گیا ۔