اضلاع کے انچارج وزراء کی تبدیلی، 36 آئی اے ایس عہدیداروں کے تبادلے، بی آر ایس دور کے عہدیداروں پر نظر
حیدرآباد 13 جون (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے پارٹی ہائی کمان سے منظوری کے بعد حکومت اور نظم و نسق پر گرفت حاصل کرنے کئی اہم تبدیلیاں کی ہیں۔ حکومت کے 17 ماہ کے دوران چیف منسٹر کو وزراء اور اعلیٰ عہدیداروں سے کئی اہم معاملات میں عدم تعاون کا سامنا تھا۔ چیف منسٹر نے بعض عہدیداروں کے تبادلہ کی کوشش کی لیکن سینئر وزراء نے مداخلت کرکے روک دیا تھا۔ ریونت ریڈی نے ہائی کمان سے اپنی حالیہ ملاقات میں بعض وزراء کے قلمدان تبدیل کرنے کی اجازت مانگی لیکن ہائی کمان نے وزراء کو کارکردگی بہتر بنانے اگست تک کی مہلت دی ہے۔ نظم و نسق پر گرفت مضبوط کرنے چیف منسٹر ریونت ریڈی نے بیک وقت 36 آئی اے ایس عہدیداروں کے تبادلے عمل میں لائے ۔ بی آر ایس دور حکومت میں اہم عہدوں پر فائز کئی عہدیدار کانگریس حکومت میں بھی برقرار تھے اور اُن کے پاس اہم ذمہ داریاں تھیں۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے چیف سکریٹری رام کرشنا راؤ سے مشاورت کے بعد کئی سینئر آئی اے ایس عہدیداروں کو اہم ذمہ داریوں سے سبکدوش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شیشانک گوئل، نوین متل، این سریدھر، جیوتی بدھا پرکاش، لوکیش کمار جیسے سینئر عہدیداروں کی ذمہ داریوں میں اہم تبدیلی کی ہے۔ محکمہ مال میں پرنسپل سکریٹری اور چیف کمشنر لینڈ اڈمنسٹریشن جیسے اہم عہدوں پر فائز نوین متل کا محکمہ برقی میں تبادلہ کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے جونیر آئی اے ایس عہدیداروں کے ذریعہ حکومت کے کام کاج کو چلانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ جونیر عہدیدار اپنے کیرئیر کو بہتر بنانے اسکیمات پر مؤثر عمل کی مساعی کریں۔ 36 آئی اے ایس عہدیداروں کے تبادلہ سے سرکاری محکمہ جات میں ہلچل دیکھی جارہی ہے۔ بی آر ایس دور کے دیگر کئی سینئر عہدیداروں میں بے چینی ہے کیوں کہ چیف منسٹر نے تبادلہ کے دوسرے مرحلہ میں ذمہ داریوں کی تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ آئی اے ایس اور آئی پی ایس عہدیداروں کے تبادلے کئے جائیں گے تاکہ نظم و نسق کو متحرک اور عہدیداروں میں جوابدہی کا احساس پیدا کیا جاسکے۔ چیف منسٹر نے کالیشورم پراجکٹ کی بے قاعدگیوں میں ملوث عہدیداروں کے خلاف کارروائی کا منصوبہ بنایا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض وزراء کی جانب سے عہدیداروں کی پشت پناہی کی جارہی تھی جس کی شکایت چیف منسٹر نے ہائی کمان سے کی جس کے بعد اینٹی کرپشن بیورو نے کالیشورم کے ایکزیکٹیو انجینئر کے خلاف کارروائی کرکے غیر محسوب اثاثہ جات کا پتہ چلایا ہے۔ دوسری طرف ریونت ریڈی نے ضلع واری سطح پر ترقیاتی اور فلاحی اسکیمات پر مؤثر عمل آوری کیلئے ضلع انچارجس کے طور پر وزراء کی ذمہ داریوں میں تبدیلی کی ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا اور وزراء کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی، اتم کمار ریڈی اور کونڈہ سریکھا کو کسی بھی ضلع کی ذمہ داری نہیں دی گئی ہے۔ اتم کمار ریڈی اور کونڈہ سریکھا کو اضلاع کی ذمہ داری سے سبکدوش کردیا گیا اور حال ہی میں شامل نئے وزراء کو اضلاع کا انچارج مقرر کیا گیا ہے۔ کانگریس حکومت کی تشکیل کے بعد متحدہ 10 اضلاع کیلئے وزراء کو بطور انچارج مقرر کیا گیا تھا۔ 17 ماہ کے بعد انچارج وزراء کو تبدیل کیا گیا ہے۔ اتم کمار ریڈی متحدہ کریم نگر ضلع کے انچارج تھے، اُن کی جگہ ٹی ناگیشور راؤ کو انچارج مقرر کیا گیا۔ کونڈہ سریکھا متحدہ میدک ضلع کی انچارج تھیں جنھیں سبکدوش کرکے نئے وزیر ویویک وینکٹ سوامی کو انچارج مقرر کیا گیا ہے۔ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی کو ابتداء سے ہی کسی بھی ضلع کی ذمہ داری نہیں تھی۔ وزیر پنچایت راج ڈی انوسویا سیتکا عادل آباد کی انچارج تھیں اُنھیں تبدیل کرکے جوپلی کرشنا راؤ کو متحدہ عادل آباد ضلع کی ذمہ داری دی گئی ۔ جوپلی کرشنا راؤ کو نظام آباد سے عادل آباد منتقل کیا گیا جبکہ سیتکا کو عادل آباد سے نظام آباد منتقل کیا گیا ۔ نئے وزراء میں وی سری ہری کو کھمم اور اے لکشمن کمار کو نلگنڈہ کا انچارج مقرر کیا گیا۔ ٹی ناگیشور راؤ متحدہ نلگنڈہ ضلع کے انچارج تھے جنھیں کریم نگر منتقل کیا گیا۔ جن وزراء کے اضلاع میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اُن میں دامودر راج نرسمہا، ڈی سریدھر بابو، پونم پربھاکر اور سرینواس ریڈی شامل ہیں۔ اُنھیں اضلاع محبوب نگر، رنگاریڈی، حیدرآباد اور ورنگل اضلاع انچارج برقرار رکھا گیا ہے۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع کے مطابق مجالس مقامی انتخابات کے پیش نظر انچارج وزراء میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔1