حکومت ہند کو لال قلعہ ، آگرہ اور تاج محل سے کروڑہا روپیوں کی آمدنی

   

راجیہ سبھا میں وزیر ثقافت گجیندر سنگھ شیخاوت کا جواب
حیدرآباد۔7۔اپریل(سیاست نیوز) مسلم شہنشاہوں نے ہندستان کو کیا دیا ؟ اور مسلمانوں کے دور حکومت سے ہندستانیوں کو کیا فائدہ حاصل ہوا ؟ یہ سوال کرنے والوں کے لئے راجیہ سبھا میں وزیر ثقافت گجیندر سنگھ شیخاوت کی جانب سے دیا گیا جواب اس بات کا ثبوت ہے کہ ہندستان پر سینکڑوں برس اقتدار کرنے والے مغل حکمرانوں نے جو دیا ہے اس کا فائدہ آج بھی حکومت ہند کو حاصل ہورہا ہے۔ ہندستان میں موجود تہذیبی ورثہ جو کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی فہرست میں شامل ہے ان میں ابتدائی 4 سب سے زیادہ آمدنی والے مراکز میں مغلوں کی تعمیرات شامل ہیں جہاں سب سے زیادہ سیاح آتے ہیں اور ان تفریحی مراکز سے ہونے والی آمدنی کروڑہا روپئے سے تجاوز کرچکی ہے۔ ملک بھر میں تاج محل سیاحوں کا سب سے زیادہ پسندیدہ مقام ہے جہاں سیاحوں کی بڑی تعداد نے سال 2024 کے دوران تفریح کے لئے پہنچی ہے۔ مرکزی وزیر کی جانب سے راجیہ سبھا میں پیش کئے گئے اعداد و شما ر کے مطابق آگرہ کے تاج محل سے مالی سال 2024-25 کے دوران 98.5 کروڑ کی آمدنی حاصل ہوئی ہے جبکہ دوسرے نمبر پر دہلی کا قطب مینار ہے جہاں ٹکٹ کی فروخت سے حکومت ہند کے محکمہ تہذیب و ثقافت کو 23.8 کروڑ کی آمدنی حاصل ہوئی ہے۔ اسی طرح تیسرے نمبر پر دہلی کا لال قلعہ ہے جہاں پر ٹکٹ کی فروخت کے ذریعہ حکومت کو 18 کروڑروپئے حاصل ہوئے ہیں ۔ چوتھے نمبر پر آگرہ کا قلعہ ہے جو کہ آرکیا لوجیکل سروے آف انڈیا کی نگرانی میں ہے اس قلعہ کے ٹکٹ فروخت کرنے سے حکومت کو 15.3 کروڑ روپئے حاصل ہوئے ہیں اور پانچویں نمبر پر بھوبھنیشور کا مندر ہے جس کے ٹکٹ کی فروخت سے حکومت کو 12.7 کروڑ روپئے حاصل ہوئے ہیں۔ہندستان میں موجود تہذیبی و ثقافتی عمارتوں میں جہاں سیاح تفریح کے لئے پہنچتے ہیں ان میں مغلیہ دور کی کئی تعمیرات شامل ہیں جہاں سیاحوں کی دلچسپی ہے اور ایک سال کے دوران صرف تاج محل سے جو آمدنی ریکارڈ کی گئی ہے وہ 98 کروڑ 55لاکھ 27ہزار 533 ہے اور گذشتہ 5 برسوں کے دوران اگر ان سیاحتی مقامات سے ہونے والی آمدنی کا اندازہ لگایا جائے تو اس فہرست میں بھی مغلیہ دور کی تعمیر کردہ عمارتیں ہی سر فہرست ریکارڈ کی گئی ہیں۔3