حیدرآباد: جسٹس چندر کمار نے ملک کے کئی ریاستوں میں فرقہ پرست عناصر کی جانب سے ہجومی تشدد کے ذریعہ بے قصور مسلمانوں او ردلتوں کو ہلاک کئے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور ریاستوں کے مسلمانوں، سیکولرسیاسی جماعتوں او رآزادانہ تنظیموں کے قائدین کی تائید سے اس ہجومی تشدد کے خلاف ملک گیر سطح پر مہم چلانا چاہئے۔ اتوار کے روز ایس سی ایس ٹی، بی سی مسلم فرنٹ کی جانب سے میڈیا پلس میں فرقہ وارانہ طاقتوں سے ملک کو نجات دلانا او رہجومی تشدد کے موضوع پر گول میز کانفرنس کا انعقاد عمل میں لایاگیا۔ اس گول میز کانفرنس کی صدارت ثناء اللہ خان نے کی ہے۔
اس موقع پر امیر جماعت اسلامی ہند تلنگانہ حامد محمد خان، آئی اے ایس شفیق الزماں، جسٹس ای اسماعیل، تعمیر ملت کے نمائندہ ضیاء الدین نیئر، میجر قادری، مولانا طارق قادری، مولنا حسین شہید،ڈاکٹر کدری کرشنا، عیسائی طبقہ کے نمائندہ پرسنین کے علاوہ دیگر نے بھی شرکت کی۔ امیر جماعت اسلامی مولانا حامدمحمد خان نے کہا کہ ان ہجومی تشدد کے خلاف قانونی، سماجی، سیاسی طور پر مہم چلانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریند رمودی نے ملک میں نوٹ بندی نافذ کرکے عوام کو مختلف مسائل میں مبتلا کیا تھا۔ اس کے باوجود عوام نے بی جے پی دوبارہ اقتدار سونپا۔ جسٹس اسماعیل نے کہا کہ ہم کو بستیوں، محلوں میں جاکر عوام سے ملاقات کر کے ان کے غلط فہمیو ں کا ازالہ کرنا ہوگا۔
انہو ں نے کہا کہ ماب لنچنگ کی سنوائی فاسٹ ٹراک کورٹ کے ذریعہ ہونی چاہئے او رخاطیوں کو پھانسی کی سزا ملنی چاہئے۔ تعمیر ملت کے نمائندہ ضیاء الدین نیئر نے کہا کہ آر ایس ایس 1925ء سے ہندتوا کے فروغ کے لئے کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے حالات سے مایوس نہیں ہونا چاہئے۔ ہم سب کو تحریک انسانی کے فروغ کیلئے کام کرنا ہوگا۔ نعیم اللہ شریف نے کہا کہ نربھیا ایکٹ کی طرح ہجومی تشدد میں حصہ لینے والوں کو سزا دینے کے لئے نیا قانون بنانا چاہئے۔