خانگی تعلیمی ادارے منافع بخش تجارت میں تبدیل

   

محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کی چشم پوشی قابل مذمت
کریم نگر۔/30 جون، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) خانگی شعبہ تعلیم منافع بخش تجارت میں تبدیل ہوچکا ہے وہیں کچھ تعلیمی ادارے محض دین اسلام کا خیال رکھتے ہوئے اس پر عمل کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان اداروں میں عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم کا بھی نظم رکھتے ہیں۔ ان مدرسوں میں لی جانے والی فیس بھی بہ نسبت کارپوریٹ اداروں کے کم رکھی گئی ہے۔ تجارتی انداز میں سرمایہ دار ابتدائی جماعت سے لے کر اعلیٰ تعلیم ایم اے تک کیلئے عالیشان عمارتیں قائم کررہے ہیں۔ اخبارات کے صفحہ اول و آخر پر اشتہارات دیتے ہوئے لاکھوں روپئے خرچ کردیتے ہیں ۔ دسویں جماعت تک کی درسی کتب ، نوٹ بکس اور یونیفارم سب کچھ اسکول انتظامیہ فراہم کررہا ہے جس پر کثیر منافع حاصل کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ فیس، ٹیوشن کے نام پر کم از کم12 ہزار تا 25 ہزار روپئے لئے جارہے ہیں۔ علاوہ ازیں بلڈنگ فنڈ، ڈونیشن و دیگر تصرفات اور داخلہ فیس علحدہ ہے یا پھر درسی کتب و کاپیاں اور یونیفارم نشان زدہ دکان سے حاصل کرنا بھی ضروری ہوتا ہے اور ان نشان زدہ دکانوں سے 5 تا10 فیصد زیادہ قیمت وصول کی جاتی ہے اور ان دکانوں پر ایک دو جوڑے یونیفارم لینا ضروری قرار دیا جاتا ہے۔ اس مسئلہ پر طلباء تنظیموں نے کافی احتجاج کیا۔ شعبہ تعلیم سے وابستہ عہدیداروں سے ملاقات کرتے ہوئے یادداشتیں پیش کیں۔ اسکول بند منانے کے باوجود اس طرح کی من مانی کھلی لوٹ کھسوٹ جاری ہے۔ شعبہ تعلیم کے عہدیدار ایک صحافتی اعلامیہ جاری کرکے خاموش ہوجاتے ہیں۔