خواتین ہی خواتین کی دشمن

   

ہمارے یہاں معاشرے میں لڑکی لیتے وقت تو لڑکے والوں کی جانب سے لڑکی کیلئے اتنی چاہت دکھائی جاتی ہے ۔ اس کے رشتے کیلئے 10 چکر بھی لگانے پڑیں تو لگائے جاتے ہیں، جھولیاں پھیلائی جاتی ہیںاور ہونے والی ساس کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ ’’ اپنی بیٹی کو میری جھولی میں ڈال دیں

ہم اسے ہمیشہ خوش رکھیں گے ۔ ‘‘ چنانچہ لڑکی والے سوچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔ یوں لڑکی ، لڑکے والوں کی اتنی چاہت دیکھ کر اسی گھرانے میں بیاہ دی جاتی ہے ۔ شادی کے بعد اصل کہانی شروع ہوتی ہے ۔ چھوٹے چھوٹے جھگڑوں کو طول دے کر وہی ساس اس لڑکی کا گھر صرف اس لئے تباہ کرنے کے درپے ہوجاتی ہے کہ اسے بیٹے کی زندگی میں شراکت قبول نہیں ہوتی ۔ ساتھ ہی اردگرد کے لوگوں کو جو اس لڑکی کو خوش دیکھ کر خوش نہیں ہوتے ، وہ بھی لڑکی کے خلاف زہراُگلتے دکھائی دیتے ہیں ۔ دوسری طرف لڑکی بھی اپنے گھر کو جوڑے رکھنے میں ناکام ہوجاتی ہے ، نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ چاہت سے بیاہی جانے والی لڑکی کی زندگی ابتر ہوتی جاتی ہے اور کئی مواقع پر طلاق دے کر ہی لڑکے والوں کو سکون ملتا ہے ۔ ان تمام باتوں کو دیکھا جائے تو حقیقتاً خواتین ہی خواتین کی دشمن ہیں ، یہ بات سچ دکھائی دیتی ہے ۔ اپنی بیٹی تو اپنے سسرال میں خوش رہے ، اس کا شوہر اسے خوش رکھے تو اچھا ہے لیکن کسی اور کی بیٹی کو آپ بیاہ کر لائیں تو اس کی خوشی آپ سے دیکھی نہیں جاتی ۔ خدارا اپنا دل بڑا کریں، کسی کی بیٹی کو گھر میں لاکر اسے تختہ مشق نہ بنائیں ، اس کی خوشیوں میں خوش ہوں ، بجائے اس کاگھر تباہ کرنے کے ، اس کے گھر کو بنانے اور جوڑے رکھنے کی کوشش کریں ورنہ یاد رکھیں کہ ’’ دنیا مکافات عمل ہے ‘‘ ۔ کسی کی زندگی اور گھر تباہ کرنے کی وجہ سے آپ کی زندگی سے دنیا میں بھی سکون چلا جائے گا اور آخرت میں بھی آپ کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی ۔