جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 اور دفعہ 35 اے ہٹانے کو لے کر گھمسان جاری ہے ۔ اس معاملہ کے بعد اب ہماچل پردیش کی دفعہ 118 کو لے کر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں ۔ لوک سبھا میں منگل کو جموں و کشمیر تشکیل نو بل پر بحث کے دوران مجلس اتحاد المسلمین کے لیڈر اسد الدین اویسی نے سوال کیا کہ کیا وہ ہماچل میں ایگریکلچر لینڈ خرید سکتے ہیں ؟ ۔
خیال رہے کہ دفعہ 118 کے تحت ہماچل میں زرعی اراضی نہیں خریدی جاسکتی ہے ۔ ہماچل پردیش کے باہر کے لوگوں کو یہاں زمین خریدنے کی اجازت نہیں ہے ۔ حالانکہ ہماچل میں کمرشیل مقاصد کیلئے زمین لیز پر دی جاتی ہے ، لیکن اس کیلئے شرطیں اور قوانین ہیں۔
ہماچل کے سابق وزیر اعلی اور کانگریس لیڈر ویر بھدر سنگھ کے بیٹے اور موجودہ ممبر اسمبلی وکرما دتیہ سنگھ نے کشمیر کو لے کر مزکز کے اس فیصلہ کا خیر مقدم کیا ۔ ساتھ ہی ساتھ ہماچل میں دفعہ 118 کو لے کر بھی لکھا ۔ وکرمادتیہ نے کہا کہ اب ہماچل میں لوگوں کو دفعہ 118 کو ہلکا کرنے کو لے کر بھی ڈر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا کیا جاتا ہے تو کانگریس اس کی جم کر مخالفت کرے گی اور یہ کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کرے گی ۔
سال 1972 میں ہماچل پردیش میں ایک خصوصی قانون بنایا گیا تھا ۔ ایسا اس لئے کیا گیا تاکہ دیگر ریاستوں کے امیر لوگ ریاست میں زمینیں نہ خرید سکیں ۔ دراصل 70 کی دہائی میں ہماچل کے عوام مالی طور پر کافی مضبوط نہیں تھے ، اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ لوگ اپنی زمینیں بیچ دیں گے اور پھر ہماچل کے اصل باشندے زمین سے محروم رہ جائیں گے۔