وٹامن ڈی کی کمی اور اموات کی شرح اس بات کی طرف اشارہ کررہی ہے کہ موسم گرما نے یوکے میں وباء دب سکتی ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سورج کی روشنی وائرس کو مارے گی اور وٹامن ڈی نظام قوت مدافعت کو طاقتور بنائے گا۔
لاک ڈاؤن کے ساتھ بہتر موسم وباء کو تیزی کے ساتھ روکنے میں مددگارثابت ہوسکتا ہے۔اس مطالعہ میں سرد ممالک کے اندر وباء کے زیادہ اثر اور شرح اموات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق ایک روشن بہار ہی کرونا وائرس کی یوکے میں حالیہ ہفتوں کے دوران ڈرامائی انداز میں کم ہوئی معاملات کی وضاحت کرسکتا ہے۔کئی مطالعات کا اس بات کا مشورہ دیے رہے ہیں کہ وٹامن سی سی او وی ائی ڈی19سے شدید طور پر متاثر ہونے میں روکنے کاکام کرے گی اور ساتھ میں سورج کی روشنی بڑے پیمانے پر
وٹامن کا ایک بہترین ذرائع ہے۔ ایسٹ انجیلا یونیورسٹی کے محققین نے متواسط وٹامن ڈی اور کم وٹامن ڈی کے درمیان میں انفکشن اور اموات کی شرح کا ایک تعلق پایا ہے۔
پچھلے ماہ دھوپ والا اپریل تھا۔ برٹنس میں اوسط224.5گھنٹوں تک سورج کی روشنی تھی جو 2015میں سابق کے211.9گھنٹوں کی روشنی سے زیادہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بہتر موسم یوکے کی وباء کو کم کرنے میں تیزی کے ساتھ مدد کرسکتا ہے‘ ساتھ میں لاک ڈاؤن کا اثر بھی کارگرد ہوگا۔ اٹلی اور اسپین جیسے گرم ممالک میں وٹامن کی مقدار میں کمی کی وجہہ سے دھوپ کے باوجود وباء کا اثر دیکھا جارہا ہے۔
معمرلوگوں سے کہاجارہا ہے کہ وہ ان ممالک میں سخت سورج کی روشنی سے بچیں۔
نارتھرن یوروپ میں سب سے زائد وٹامن ڈی کی سطح پائی جاتی ہے‘ محققین کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ اور کوڈ لیور تیل کا زیادہ استعمال یہاں پر ہوتا ہے