رپورٹ کے مواد سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ اس میں ذکر کیاگیا ہے کہ جلوس میں شریک افراد جلوس سے آغاز سے مسلسل ”بدزبانی اورجارحانہ“زبان استعمال کرکے مقامی لوگوں کو ”اکسا“ رہے تھے۔
کلکتہ۔ریاستی حکومت نے کلکتہ ہائی کورٹ میں کہاکہ 2اپریل کے روز مغربی بنگال کے ضلع ہولی کے ریشرا میں رام نومی جلوس پر تشدد اور تصادم کے لئے جلوسیوں نے اکسایاہے۔ تشدد کے واقعات پر ایک تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمعہ کی شام چندیر ناگوری سٹی پولیس نے داخل کی جس کے دائرے اختیار میں ریشرا آتا ہے۔
رپورٹ کے مواد سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ اس میں ذکر کیاگیا ہے کہ جلوس میں شریک افراد جلوس سے آغاز سے مسلسل ”بدزبانی اورجارحانہ“زبان استعمال کرکے مقامی لوگوں کو ”اکسا“ رہے تھے۔
رپورٹ کے مطابق اگرچہ ابتدائی طور پر جلوس میں شریک افراد کے ایک حصے نے خود کو اشتعال انگیز زبان کے استعمال کرنے تک محدود رکھا‘ لیکن بعد میں ان میں سے کچھ نے مقامی لوگوں پر پتھراؤ شروع کردیا۔اس کے علاوہ جلوس میں پولیس کی اجازت کے بغیر ڈی جے کا استعمال کیاگیا اور کچھ شرکاء نے مہلک دھار ہتھیار وں کے نشانات بھی لگائے۔
رپورٹ میں یہی کہاگیا کہ اس طرح کے اشتعال انگیز زبان کے استعمال اور پتھر بازی نے مقامی لوگوں کو جوابی کاروائی پر اکسایا اور انہوں نے جواب میں پتھر بازی کی ہے۔
اس میں کہاگیاہے کہ پولیس نے دونوں جانب سے روک تھا م کی کوشش کی‘ حملے پولیس والوں کے خلاف بھی کئے گئے اور کچھ پولیس کی گاڑیوں کو بھی تباہ کردیاگیاہے۔ رام نومی جلوس کے دوران ریشرا میں 2اپریل کے روز تشدد کا پہلا واقعہ پیش آیاتھا۔
زخمیو ں میں بی جے پی رکن اسمبلی بیمن گھوش او رکچھ پولیس عہدیدار ہیں۔
کشیدگی میں اضافہ ہوا او ر3اپریل کی رات تک یہ جاری رہا‘ جب ہجوم نے ریشرا میں ایک گذرتے ہوئے ٹرین پر پتھراؤ کیاتھا۔پولیس نے کلکتہ ہائی کورٹ میں رپورٹ داخل اس میں 3اپریل کو کشیدگی جاری رہنے پر حالات کی تفصیلات بھی شامل ہے۔
رپورٹس کے مطابق رات کے وقت جب پولیس کا عملے ریشرا ریل گیٹ علاقے میں گشت کررہا تھا 500کے قریب لوگوں کے ایک گروپ نے اچانک پولیس جوانوں پر لاٹھیوں‘ پتھروں او راینٹوں سے حملہ کردیاتھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے وہاں سے گذرنے والی ٹرین پر بھی حملہ کیاتھا۔
پولیس نے حالات کو قابو میں لانے کے لئے لاٹھی چارج کیا اورآنسو گیس کے شل برسائے۔