بہار کے وزیرتعلیم چندرشیکھر کے اچانک ’رام چرتر مانس“ کے متعلق تبصرے کے بعد اس ماہ کے اوائکل میں بڑی پیمانے پر ایک سیاسی کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔
نئی دہلی۔ الیکشن کمیشن کو ایس پی اور آر جے ڈی کو تسلیم نہیں کرنا چاہئے کیونکہ انہوں نے ”بنیادی شرائط“کی خلاف ورزی کی ہے جس پر وہ ’رام چرتر مانس‘ کے خلاف حالیہ ریمارکس کے لئے اپنے متعلقہ لیڈروں کے خلاف کاروائی نہیں کرتے ہوئے سیاسی پارٹیوں کے طور پر رجسٹرڈ ہیں۔ وی ایچ پی نے جمعرات کے روز یہ بات کہی ہے۔
مذکورہ تنظیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وشواہندو پریشد(وی ایچ پی) ورکنگ صدر الوک کمار نے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار سے وقت مانگا ہے تاکہ اس مسلئے پر ان کی توجہہ مبذول کراسکیں اور اُن پر زوردے سکیں کہ سماج وادی پارٹی(ایس پی) او رراشٹرایہ جنتا دل(آر جے ڈی)کورجسٹریشن منسوخ کرنے کے لئے زوردیں سکیں۔
کمارنے الزام لگایاکہ”ایس پی سوامی پرساد موریہ نے حال ہی میں بیانات دئے تھے کہ”رام چرتر مانس“ کی توہین کرنا اور اس کے صفحات کو جلانا ہندوستان کے شہریوں کے ایک وسیع طبقے کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کی جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی کاروائیاں ہیں“۔
انہوں نے دعوی کیاکہ ایس پی نے اس بیان کے فوری بعد موریا کو جنرل سکریٹری کی ذمہ داری سونپی جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ پارٹی ان کے بیان کی حمایت میں ہے۔
ان کا دعوی ہے کہ ”اسی طرح آر جے ڈی لیڈر چندرشیکھرنے بھی جان بوجھ کر رام چرترمانس اور دیگر مقدس کتابوں پر پر تنقید کی تاکہ غم وغصہ او رہندوسماج میں تقسیم اور عدم اعتماد کوبڑھاوا دیاجاسکے“۔
آر جے ڈی کی جانب سے چندرشیکھر کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرنا اس بات کو ثبوت ہے کہ پارٹی ان کے بیان کی حمایت کرتی ہے۔
موریہ کے ریمارک پر کی گئی شکایت کے پیش نظر ایف ائی آر درج کی ہے۔ اترپردیش پولیس نے پیر کے روز کہاتھاکہ اتوار کے واقعہ کے ضمن میں موریہ کے بشمول 10لوگوں کے نام ایف ائی آر میں درج کئے گئے ہیں۔