ڈاکٹر حسن الدین صدیقی
اہل ایمان جانتے ہیں کہ اسلام میں زکوٰـۃ نماز کے بعد دوسرا اہم رکن دین ہے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے فرض کیا گیا ہے ۔ (التوبہ۱۹ آیت ۶۰ )
قرآن حکیم میں جہاں جہاں نماز (صلوٰۃ) کا ذکر آیا ہے وہیں زکوٰـۃ کا ذکر بھی ساتھ ساتھ تو ارد کیساتھ آیا ہے جس سے یہ واضح ہے کہ حقوق اللہ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی کتنی اہمیت ہے ۔ فرمان تعالیٰ ہے کہ :
اِنْ تُقْرِضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا يُّضَاعِفْهُ لَكُمْ
وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۚ وَاللّـٰهُ شَكُـوْرٌ حَلِـيْمٌo
ترجمہ: ’’اگر تم اللہ کو اچھا قرض دو گے (یعنی اس کی راہ میں خرچ کرو گے ) تو وہ اِسے تمہارے لیے بڑھاتا جائے گا اور تمہارے گناہ بھی معاف فرما دے گا اللہ بڑا قدردان بڑا بردبار ہے‘‘ ۔ (سورۃ التغابن ) یاد رکھیں کہ زکوٰۃ و صدقات ثواب دارین گناہوں کی مغفرت اور نجات کا ذریعہ ہے ۔
قرآن حکیم میں بلا تاخیر خرچ کرنے کی تاکید بار بار آئی ہے :
ملاحظہ ہو فرمان الٰہی :’’اے ایمان والو! جو ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے رہو اس سے پہلے کہ وہ دن آجائے جسمیں نہ تجارت ہے نہ دوستی اور نہ شفاعت ‘‘ ۔ (سورۃ البقرہ )
’’پس ہر شخص دیکھ لے کہ اُس نے کل (قیامت) کے واسطے اپنے (اعمال کا) کیا ذخیرہ بھیجا ہے ‘‘ ۔ ( سورۃ الحشر)
اور پھر تاکید پر تاکید کہ ’’تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے ؟ دراصل آسمانوں اور زمینوں کی میراث کا مالک (تنہا ) اللہ ہی ہے‘‘۔ (سورۃ الحدید ) وہ جس کو چاہے اس کا مالک بنا دے اور جس سے چاہے چھین لے۔
قاروں ہلاک شُد کہ چہل خانہ گنج داشت
نوشیرواں نہ مُرد نامی نکو گُزاشت
اخیر میں یہ لکھ دوں کہ زکوٰـۃ صدقات خیرات اور اوقاف جیسے مالیاتی ادارے مستحقین کی اعانت کے علاوہ ایک پورے سماج کی بھلائی اور خط غربت سے اوپر لانے کی طرف ایک اقتصادی انقلابی عمل ہے اور ایک فلاحی مملکت کے قیام کی بنیاد کو دولت صرف چند سرمایہ داروں کے ہاتھ میں کھیلتی نہ رہے۔ قرآن حکیم میں اس کی بڑی صراحت آئی ہے : مال کی تقسیم کے بارے میں رب العزت نے مستحقین کا حوالہ دیتے ہوئے یہ جتلا دیا کہ :
كَىْ لَا يَكُـوْنَ دُوْلَـةً بَيْنَ الْاَغْنِيَآءِ مِنْكُمْ ۚ’’ ‘ تاکہ تمہارے دولتمندوں کے ہاتھ میں بھی مال گردش کرتا نہ رہے‘‘ ۔ (سورۃ الحشر )
کاش کہ لوگ اس کی حقیقت جان لیں۔ مارکس اور اینگلز کا فلسفہ اشتمالیت تو بقول اقبالؔ ’’ بر مساواتِ شکم دارد اساس‘‘ سے زیادہ نہیں اور وہ بھی استعماری اور استبدادی طاقت کے ساتھ ۔
پس به توفيق اِلٰہ :وَاَحْسِنْ كَمَآ اَحْسَنَ اللّـٰهُ اِلَيْكَ ۖ
’’اور احسان کر( لوگوں پر ) جیسا کہ احسان کیا ہے اللہ نے تجھ پر‘‘
(سورۃ القصص )