نئی دہلی۔ سال2013کے بیاچ کی ایک ائی اے ایس افیسر ڈاکٹر سید سہریشن اصغر نے کبھی نہیں سونچا تھا کہ ان کی نئی ذمہ داری ان لوگوں کو فون کال فراہمی کی مدد میں ہوگی جو وادی میں سینکڑوں کیلو میٹر دور ہیں اور یاپھر ڈاکٹرس کے پاس ہیں۔
بڑی مشکل سے چار دن قبل جموں اور کشمیر کو ایک یونین ٹریٹری میں تبدیل کیاگیاہے‘ جموں کشمیر انتظامیہ کے ساتھ سری نگر میں انہیں ڈائرکٹر آف انفارمیشن متعین کیاگیا ہے‘
یہ وہ کام ہے جو عام طو ر پر لوگوں وک حکومت کی اسکیمات کے متعلق جانکاری فراہم کرنے کا ہے۔مگر پچھلے اٹھ دنوں میں بحران انتظامیہ‘ کوئی پروپگنڈہ نہیں ہے‘ اپنے رول کی وضاحت میں وہ لوگوں کی شکایتیں دور کرتی ہیں۔
اس کے علاوہ سری نگر میں تعینات پی کے نتیا2016بیاچ کی ایک ائی پی ایس افیسر پر ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ رام مونشی باغ اور ہروین داگچی گاؤں کے درمیان کا علاقہ دیکھیں۔
چالیس کیلومیٹر پر پھیلا ہوئے اس حساس علاقے میں ڈال لاکھیرا اورگورنر کا گھرکے علاوہ وہ عمارتیں بھی آتی ہیں جہاں پر وی ائی پیز کو محروس رکھا گیاہے۔
اصغر او رنتیا واحد خاتون ائی اے ایس اور ائی پی ایس افیسر ہیں جس کی فی الحال وادی میں تعیناتی کی گئی ہے۔ دیگر تمام بڑے خاتون بیوروکریٹس کو یاتو جموں یا پھر لداخ میں تعینات کیاگیاہے۔
اصغر جس کا ایک سال کے بیٹا ہے‘ وہ ایک ایم بی بی ایس ہیں جنھوں نے جموں میں پریکٹس چھوڑ کر یو پی ایس سی امتحانات کی تیاری کی تھی۔
اصغر نے کہاکہ ’بطور ڈاکٹر میں لوگوں کا علاج کررہی تھی مگر وادی میں آج کادرپیش چیالنج الگ ہے۔اس میں بیک وقت سختی اور جذبات سے مغلوب ہونے کی ضرورت ہے“۔
اصغر کے شوہر موجودہ حالات میں انتہائی حساس پلواماں ضلع میں بطور کمشنر تعینات ہیں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ”مجھے خوشی ہوگی اگر عورتیں سماج میں تبدیلی لائیں گی“۔
چندی گڑھ سے تعلق رکھنے والی 28سالہ نتیا جس کاسابق میں سمنٹ کمپنی میں مینیجر کے کارپورٹ نوکری سے کئی گناہ الگ چیالنج اب ہے۔نہرو پارک کی سب ڈیویثرنل پولیس افیسر نے کہاکہ ”شہریوں کی حفاظت کے علاوہ مجھے وی وی ائی پیز کی سکیورٹی کو بھی دیکھنا ہے۔ یقینا یہ میری چندی گڑھ کی زندگی سے الگ ہے“۔
نتیا نے کہاکہ ”میں چندی گڑھ کے درگ سے ہوں‘ جو ہمیشہ پرامن رہتا ہے۔ مگر مجھے چیالنجوں سے محبت ہے“۔
نتیا جوکہ کمیکل انجینئرنگ میں بی ٹیل کیاہے او روہ کشمیری کے ساتھ ہندی بھی روانی سے بولتی ہیں اور ان کی مادری زبان تلگو ہے