سعودی عرب اورامریکہ کے دفاع و دیگر شعبوں میں معاہدے

,

   

محمد بن سلمان سے امریکی صدر نے ایلون مسک کا تعارف کرایا ، سام آلٹمین نے بھی ملاقات کی

ریاض، 13 مئی (یو این آئی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے چار روزہ دورے کے آغاز میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچنے ، جہاں سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان توانائی اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط ہوگئے ۔ عرب میڈیا کے مطابق ریاض میں آج منگل کے روز سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان قصرِ یمامہ میں سعودی-امریکی سربراہی اجلاس منعقد ہوا۔جس میں امریکی صدر ٹرمپ اور محمد بن سلمان نے معاہدوں پر دستخط کیے ۔ رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان توانائی، دفاع اور معدنیات سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط کئے گئے ۔سعودی عرب کی مسلح افواج کی تربیت اور تکنیکی تعاون کے لیے مفاہمت نامے پر بھی دستخط کیے گئے ۔ اس کے علاوہ امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان صحت اور طبی ریسرچ میں تعاون کے لیے مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط ہوئے ۔امریکی صدر ٹرمپ دنیا کے بیشتر ممالک پر محصولات عائد کرنے کے بعدنئی سرمایہ کاری اور تجارتی معاہدے کے حصول کے لئے اب تیل کی دولت سے مالامال مشرق وسطی کے چار روزہ دورہ کے پہلے مرحلے میں سعودی عرب پہنچ گئے ۔سعودی ولی عہد نے امریکی صدر کا ہوائی اڈے پر استقبال کیا اور روایتی قہوہ بھی پیش کیا ۔اس سے قبل ٹرمپ آج منگل کی صبح امریکی صدارتی طیارے کے ذریعے ریاض کے شاہ خالد بین الاقوامی ہوائی اڈے پہنچے ۔ مملکت کی حدود میں داخلے کے بعد ان کے طیارے کی ہمراہی سعودی فضائیہ کے “ایف 15” جنگی طیارے کر رہے تھے ۔ امریکی صدر کے ساتھ ایک بڑا وفد بھی آیا ہے جس میں متعدد وزرا اور اعلیٰ سرکاری شخصیات شامل ہیں۔امریکہ میں متعینہ سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب اور امریکہ کا دیرینہ اتحاد مسقتبل کیلئے ایک نئی بصیرت فراہم کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی سرمایہ کاری کی بدولت امریکہ میں لاکھوں ملازمتیں پیدا ہوچکی ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان اسٹرٹیجک تعلقات کی گہرائی اور وسعت کو ظاہر کرتا ہے ۔
سعودی کابینہ نے ، جس کی صدارت ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کی، اپنی حالیہ نشست میں امریکی صدر کے اس سرکاری دورے کا خیر مقدم کیا۔ کابینہ نے امید ظاہر کی کہ یہ دورہ دونوں دوست ممالک کے درمیان تعاون اور تزویراتی شراکت داری کو مزید مضبوط اور ترقی یافتہ بنانے میں مدد گار ثابت ہو گا، تاکہ باہمی مفادات اور مشترکہ وژن کو آگے بڑھایا جا سکے ۔ یہ بات سعودی سرکاری خبررساں ایجنسی ’’ایس پی اے ‘‘ نے بتائی۔امریکہ میں متعین سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب اور امریکہ کا دیرینہ اتحاد مستقبل کے لیے ایک نئی بصیرت فراہم کرتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی سرمایہ کاری کی بہ دولت امریکہ میں لاکھوں ملازمتیں پیدا ہو چکی ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان اسٹرٹیجک تعلقات کی گہرائی اور وسعت کو ظاہر کرتا ہے ۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موجودہ دورئہ ریاض کے تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے شہزادی ریما نے کہا کہ یہ دورہ دنیا میں امن، سلامتی اور خوشحالی کے لیے ایک فیصلہ کن موقع ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اپنی غیر تیل معیشت کو ترقی دے رہا ہے ، جو اب مملکت کی حقیقی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 50 فیصد بن چکی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب امریکہ کے ساتھ مل کر یورپ اور دیگر خطوں میں امن و استحکام کے قیام کے لیے کام کر رہا ہے ۔ ریما بنت بندر نے زور دے کر کہا کہ ریاض غیر جانبدارانہ میدان فراہم کرنے کے لیے تیار ہے اور جہاں ممکن ہو وہاں امن کے فروغ میں اپنی ذمہ داری نبھاتا رہے گا۔ یہ بات انہوں نے سعودی-امریکی سرمایہ کاری فورم سے خطاب میں کہی۔ یہ اجلاس صدر ٹرمپ کے دورے کے موقع پر منعقد کیا گیا۔اسی سلسلے میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہمیشہ اس امر کو یقینی بنانے کی کوشش کرتا ہے کہ دنیا کو قابل اعتماد، سستی اور پائیدار توانائی میسر رہے ۔ ساتھ ہی انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مملکت کاربن کے گردشی اقتصادی ماڈل کے ذریعے “نیٹ زیرو” کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے سنجیدگی سے کوشاں ہے ۔شہزادی ریما بنت بندر نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور امریکہ کے مضبوط اتحاد نے کئی عالمی چیلنجوں کے حل میں اہم کردار ادا کیا ہے ، جن میں یوکرین، غزہ، شام اور سوڈان کے بحران شامل ہیں۔ دونوں ممالک مل کر ان علاقوں میں استحکام اور امن کے لیے راہیں تلاش کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے اپنی جغرافیائی حیثیت اور قدرتی وسائل کو بروئے کار لا کر خطے اور دنیا کے امن و سلامتی کو مضبوط بنانے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے ۔ ان کے بہ قول یہ شراکت داری باہمی احترام، مفادات کی ہم آہنگی اور مشترکہ ترقی کے اصول پر قائم ہے ۔یاد رہے کہ یہ صدر ٹرمپ کا اپنی دوسری صدارتی مدت میں بیرونِ ملک پہلا سرکاری دورہ ہے ۔ آٹھ سال قبل بھی، جب وہ پہلی بار صدر منتخب ہوئے تھے ، تو انھوں نے سعودی عرب کو اپنی پہلی غیر ملکی منزل کے طور پر چنا تھا … جو اس بات کا واضح اشارہ تھا کہ سعودی عرب کا خطے میں بڑھتا ہوا جغرافیائی و سیاسی کردار اور دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی و تجارتی تعلقات کس قدر اہمیت رکھتے ہیں۔