واشنگٹن۔ صدر جو بائیڈن نے جمعرات کے روز امریکی حمایت کے پانچ سالوں کے اختتام کا اعلان کیا جو یمن میں سعودی کی زیرقیادت حملوں پر مشتمل تھا‘ قومی سلامتی کے مشیر جیک سیولین نے کہاکہ اس نے جزیر نما عرب کے غریب ملک میں انسانیت سوز مصائب کو بڑھاوا دیاہے۔
اس اقدام سے بائیڈن کی ایک مہم کے عہد کی تکمیل کی ہے جس نے منصوبہ تیار کیاکہ یمن کے جملہ تنازعہ کو سفارتی دور کے ذریعہ ختم کرے گا۔
بائیڈ ن نے یمن کے لئے ایک خصوصی مبصر کے طور پر ٹیموٹھی لینڈرکنگ کے جلد از جلد جمعرات کی دوپہر کے بعد انتخاب کا اعلان کیاہے‘ جب اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے صدر کی بات چیت ہوجائے گی۔
مذکورہ اعلان کے پیش نظر نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس انتخاب کے معالے کی جانکاری معاملے سے واقف ایک فرد نے دی ہے۔
اس انتخاب کے متعلق گلف نژاد نیشنل فرسٹ نیوز پیپر نے سب سے پہلے خبر شائع کی ہے۔ مشرقی وسطی علاقے میں ایجنسی کے اسٹنٹ سکریٹری آف اسٹیٹ کے طور پر لینڈرکنگ ڈپٹی اسٹنٹ سکریٹری آف اسٹیٹ رہے ہیں۔
کئی طرح کے غیر ملکی خدمات انہوں نے سعودی عربیہ‘ کویت‘ اور مشرقی وسطی کے اندر دیگر ممالک میں انجام دئے ہیں۔
سعودی عربیہ نے سال2015میں سعودی عربیہ پر سرحدپار سے یمن کے علاقے سے یمنی حوثیوں کے یمن کے علاقے پر قبضے کے بعد داغے جانے والے میزئل حملوں کے جواب میں حملوں کی شروعات کی تھی۔
اس کے بعد سے سعودی کی زیر قیادت ہونے والے فضائی حملوں میں کئی شہری مارے گئے‘ اور بچ جانے والوں نے امریکی میں تیار بموں کو دیکھانے کی نمائش کی تھی۔
ان تنازعات نے یمن میں بھوک اورغربت میں بے تحاشہ اضافہ کردیا اور بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ عرب ممالک او رحوثیوں دونوں نے بھی تمام حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کے مرتکب ہیں