سفرِ حجاز : بڑی تبدیلیاں!

   

ڈاکٹر قمر حسین انصاری
نبی اسلام کی تشریف آوری سے یثرب کو مدینہ منورہ کا عنوان ملا ۔ آپ ﷺ کی نسبت سے ہر اُس مقام کو اعلیٰ مقام ملا جہاں سے آپ ﷺ گذرے یا قیام کیا۔ اس مسجد کی عظمت و رفعت کو کیا کہیے کہ مسجد نبوی ﷺ مسجد حرام کے بعد دنیا کی تمام مساجد سے افضل ہے۔ وہ کتنا حسین منظر تھا جب آقائے دو عالم تشریف لائے تو بنونجار کی بچیاں ’’ طَلَعَ الْبَدْرُ عَلَيْنَا مِنْ ثَنِيّاتِ الْودَاعِ‘‘ کا ترانہ پیش کر رہی تھیں ۔ ہر شخص کی تمنا تھی کہ اُس کے گھر آپ ﷺ جلوہ افروز ہوں۔ ہرسمت ’’ مرحبا ۔ مرحبا ‘‘ صدائیں بلند ہو رہی تھیں۔ آپ ﷺ فرمارہے تھے ”اس ناقہ کوچھوڑ دو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مامور ہے“۔ قصوا ءاونٹنی وہاں بیٹھی جہاں آج منبر شریف ہے ۔
جب صحابہ کرام مسجد کی تعمیر کرنے لگے تو آپ ﷺ اُن کے ہمراہ پتھر اُٹھائے ۔ ایک صحابی نے کہا یہ پتھر مجھے دے دیجئے ۔ قربان جائیے رسول اللہ ﷺ کے اس جواب پر ” میں بھی اللہ کی رضا اور خوشنودی کا محتاج ہوں جیسے تم محتاج ہو!“۔ اللہ اللہ.
حضرت ابو ایوب انصاریؓ کےنصیب کہ آقا ﷺ آپ کے گھر جلوہ افروز ہوئے۔ مسجد کی جگہ پسند فرمائے جس کی قیمت ادا کرنے کا شرف حضرت ابوبکر صدیقؓ کو ملا ۔آپ ﷺ نے ڈیڑھ سال تک بیت المقدس کا رُخ کرکے نمازپڑھی ۔ پھر تحویل قبلہ آپ کا مصلیٰ ستونِ حنانہ کے قریب منتقل ہوگیا جب آپ کے لئے منبر تیار کیا گیا تو کھجور کا یہ تنا آپ ؐکی جدائی میں سسکیاں لیکر رونے لگا۔ وعظ کا سلسلہ تاحیات اسی منبر پر جاری رہا ۔ یہیں ریاض الجنہ ہے ۔ مسجد نبوی ﷺکی بنیاد تقوی پر رکھی گئی ہے ۔ ( سورہ توبہ اور صحیح مسلم ) 
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں آپ نے فرمایا’’ جو میری مسجد میں نیکی کی تعلیم دینے یا لینے آئے اور اس کا کوئی اور مقصد نہ ہو تو اُس کا نام اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے برابر ہو گا‘‘۔ (سنن ابن ماجہ اور مسند احمد)
صحیح بخاری و مسلم میںحضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ ’’ میری اس مسجد میں ایک نماز دوسری مسجدوں کی ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے ‘‘ ۔ یہ حدیث مبارکہ روضہ مبارک سے متصل مسجد نبوی ﷺ کے حصے میں بہت ہی خوبصورت خطاطی میں مکتوب ہے ۔ زہے نصیب کہ مجھے اور بچوں کو اسی کے سامنے اکثر نمازوں کے لئے جگہ ملی ۔ الحمدللہ
زہے نصیب کہ ہمیں جمعہ کے روز روضہ مبارک کی زیارت کا شرف حاصل ہوا اور جمعہ کی نماز بھی روضہ مبارک میں ہی پڑھی۔ تقریباً تین چار گھنٹے روضہ مبارکہ میں ہی گزرے زیادہ سے زیادہ دو رود و سلام اور نوافل کا اہتمام کیا۔ گڑگڑا کر اللہ سے دعا کی کہ یا اللہ تیرا وعدہ ہے کہ ایک بار جب کسی بندے کو جنت میں داخل کرتا ہے تو پھر اُسے نہیں نکالتا ۔ یا اللہ تو نے ہم کو روضہ مبارک میں یعنی جنت کی کیاری میں جگہ عطا فرمائی جس میں تونے ہمیں تین چار گھنٹوں کیلئے رکھا۔ پس تو ہمیں آخرت میں اس جنت کی کیاری میں جگہ عطا فرما ، آمین یارب العالمین ۔
اللہ ہمارے عمرہ و زیارت کو قبول فرمائے اور پھر موقع نصیب کرے ۔ آمین