شاہجہاں پور۔ ایک بارہ رکنی اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم(ایس ائی ٹی) جس کی قیادت انسپکٹر جنرل نوین اروڑہ کررہے ہیں جمعہ کے روز شاہجہاں پور پہنچی تاکہ 23سالہ طالب علم کی جانب سے سابق مرکزی وزیر سوامی چنمایاں نندپر لگائے گئے جنسی ہراسانی اور اذیت کے الزامات کی جانچ کرسکے۔
شاہجہاں پور کے ایس ایس پی سیو سامپی چناپا کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ائی جی نوین اروڑہ نے کہاکہ ”ہم نے بہترین سراغ رساں عہدیداروں کا انتخاب کیاہے‘ جس میں نگرانی کرنے والے ماہرین اور قانونی و فارنسک ماہرین بھی شامل ہیں تاکہ تحقیقات پرسکون انداز میں کی جائے۔
اب تک بارہ عہدیداروں کواس میں شامل کیاگیاہے“۔
قبل ازیں سپریم کورٹ کے احکاما ت پرردعمل پیش کرتے ہوئے یو پی ڈی جی پی او پی سنگھ نے ائی جی(پبلک گروینس) نوین اروڑا کی نگرانی میں چیف سکریٹری راجندر کمار تیواری کے احکاما ت پر ایس ائی ٹی تشکیل دی۔
اس تحقیقات کے لئے پی اے سی غازی آباد کی 41ویں بٹالین کے کمانڈنٹ بھارتی سنگھ کو ان کے اسٹنٹ نامزد کیاگیا ہے۔
ایس ائی ٹی اراکین کے انتخاب کے لئے اروڑہ کو مکمل آزادی دی گئی ہے اور پچھلے دو دنوں میں انہوں نے بااثر افسران جس کی شبہہ صاف ہے کی جانچ پڑتال کے لئے ٹیم کی تشکیل عمل میں لائی ہے۔
اروڑہ نے کہاکہ ”ہم نے مقامی پولیس کی جانچ اور ہماری ٹیم کی جانب سے اب تک کی گئی تحقیقات پر مشتمل تفصیلات اکٹھا کئے ہیں۔
اس کے علاوہ ہم نے عہدیداروں سے بھی بات کی ہے اور ان سے تفصیلا ت بھی معلوم کئے ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد ہم نے اس کے مطابق تحقیقاتی حکمت عملی اور کام کی تیاری کی ہے۔
سارے ملک کی آنکھیں اس کیس پر ہیں اور کسی بھی ناکامی کے بغیر ہم اس تحقیقات کو مکمل کریں گے۔کیس کی تحقیقاتی رپورٹ مہر بند لفافے میں الہ آباد ہائی کورٹ کوپیش کی جائے گی اور کسی سے اس کی تفصیلات نہیں بتائی جائے گی“۔
شاہجہاں پور ایس ایس پی نے ہدایت دی ہے کہ مذکورہ لاء اسٹوڈنٹ اور اس کے فیملی ممبرس کو موثر سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔
انہوں نے ٹی او ائی سے کہاکہ ”ہم مذکورہ طلبہ او را سکے گھر والوں کو موثر سکیورٹی فراہم کو یقینی بنائی ہے۔
وہ دہلی میں ہیں اور واپس لوٹنے کی تاریخ کی ہمیں جانکاری نہیں دی ہے“۔
درایں اثناء ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے اسٹوڈنٹ کے والد نے کہاکہ”ہم اب بھی نئی دہلی میں مقیم ہیں اور شاہجہاں پور وہ بہت جلد واپس ہوں گے۔
ہمیں اب تک ایس ائی ٹی کے کسی بھی ممبر س سے رابطہ نہیں آیا ہے‘مگر ہم خوش ہیں کہ تحقیقات شروع ہوگئی ہے۔میری بیٹی اب بھی پریشان ہے او رصدمہ سے باہر آنے کی کوشش کررہی ہے“