سپریم کورٹ شاہی مسجد عیدگاہ ٹرسٹ کی انتظامیہ کی ایک درخواست کی سماعت کررہی تھی جس میں ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کیاگیاتھاجس میں شاہی عیدگاہ کے عدالت کی نگرانی میں سروے کی اجازت دی گئی تھی
نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے منگل کے روزالہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگادی جس میں متھرا کے کرشنا جنم بھومی مندر سے متصل شاہی عیدگاہ مسجد کے سروے کی اجازت دی گئی تھی۔
جسٹس سنجے کھنہ اور دیپا نکر دت کی ایک بنچ نے 14ڈسمبر2023کودئے گئے آرڈر کے نفاذ پرروک لگادی جس کے ذریعہ اس نے مسجد کے احاطے کے سروے کی نگرانی کے لئے ایک کورٹ کمشنر کی تقرری پر رضامندی ظاہر کی تھی‘ جسکے لئے ہندو فریق کا دعوی تھا کہ یہاں پر ایک مندر تھا جس کے یہاں پراشارے موجود ہیں۔
بنچ نے کہاکہ کچھ قانونی مسائل ہیں جو پیدا ہوئے ہیں اور سروے کے لئے کورٹ کمشنر کی تقرری پر مشتمل ہائی کورٹ میں پیش کی گئی ”مبہم“ درخواست پر سوال اٹھائے ہیں۔
عدالت نے بھگوان شری کرشنا ویراجمان اور دیگر ہندو تنظیموں کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل شیام دیوان سے کہاکہ ”آپ مبہم درخواست دائر نہیں کرسکتے۔ اس کامقصد پر نہایت مخصوص ہونا ضروری ہے۔
آپ اس پر غور کرنے کے لئے سب کچھ عدالت پر نہیں چھوڑ سکتے ہیں“۔ بنچ نے کہاکہ وہ ہندو تنظیموں کو نوٹس جاری کررہا ہے او ران سے جواب طلب کررہا ہے او ریہ بھی واضح کیاکہ مذکورہ تنازعہ پر عدالتی کاروائی کا سلسلہ ہائی کورٹ میں جاری رہے گا۔
سپریم کورٹ شاہی مسجد عیدگاہ ٹرسٹ کی انتظامیہ کی ایک درخواست کی سماعت کررہی تھی جس میں ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کیاگیاتھا جس میں شاہی عیدگاہ کی عدالت کی نگرانی میں میں سروے کی اجازت دی گئی تھی۔
مسجد کمیٹی نے اپنی عرضی میں کہاتھا کہ ہائی کورٹ کو مقدمے میں دیگر متفرق درخواستوں پر فیصلے کرنے سے پہلے مدعی کی مسترد کی گئی درخواست پر غور کرنا چاہئے۔
کمیٹی نے درخواستوں کو اس بنیاد پرمسترد کرنے کی کوشش کی تھی کہ مقدمہ عبادت کے مقامات(خصوصی دفعات)ایکٹ1991کے ذریعہ روکا گیا ہے‘ جو مذہبی مقامات کی تبدیلی پر روک لگاتا ہے۔