سڑکوں پر چاروں طرف مسلمانوں کی نعشیں پھیلادینے کا اے سی پی نے مشرا کو یقین دہانی کرائی تھی

,

   

نئی دہلی۔ نارتھ ایسٹ دہلی کے چاند باغ علاقے کے ایک ساکن روبینہ بانو نے دہلی تشدد جس میں پچاس لوگوں نے اپنی جان گنوائی اور اس میں زیادہ تر مسلمان تھے کے متعلق اسٹنٹ کمشنر برائے گوکل پوری انوج کمار کے خلاف سنگین الزامات لگائے ہیں۔

کاروان کی رپورٹ کے بموجب پولیس سے کی گئی ایک شکایت میں بانو نے کہا ہے کہ24فبروری کے روزپولیس کے حملے سے کچھ وقت قبل‘ انہوں نے برسراقتدار بی جے پی کے لیڈر کپل مشراکو فون پر یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ”فکر نہ کریں‘ ہم ان کی نعشیں سڑکوں پر بچھا دیں گے جو کئی نسلوں تک یا د رہے گا“۔

چاند باغ میں 24فبروری کی صبح مخالف شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے)کے مقام پر صبح جو کچھ واقعات رونما ہوئے اس کے متعلق بانو نے اپنی شکایت میں تحریر کیاہے۔

چاند باغ میں مخالف سی اے اے احتجاجی دھرنے منظم کرنے والی مقامی خواتین میں سے ایک بانو بھی تھیں۔ اپنی شکایت میں بانو جو ایک حاملہ بھی ہیں نے لکھا کہ وہ صبح 11بجے کے قریب احتجاج کے مقام پر پہنچی جو پولیس جوانوں سے گھیری ہوا تھا۔

بانو نے لکھا کہ پولیس جہاں پر مظاہرہ کرنے والی عورتیں سے بحث کررہی تھی‘ بے ہودہ زبان کا استعمال کیاجارہا تھا‘ اور انہیں انتباہ دے رہی تھے کہ اگر وہ احتجاج جاری رکھیں گے تو انہیں ماردیاجائے گا۔

ان کی شکایت کے مطابق”ہم پرامن طریقے سے یہاں احتجاج کررہے ہیں‘ پھر کیوں آپ اس انداز میں ہم سے بات کررہے ہیں“بانو نے کچھ اس طرح کی بات اے سی پی انو ج کمار سے کی تھی۔

پولیس سے کی گئی شکایت میں بانو نے لکھا کہ اے سی پی انوج نے اس کا جواب گالی گلوج سے دیا او رکہاکہ”کپل مشرا اور ان کے حامی تمہیں تمہاری زندگی سے آزاد کردیں گے“۔

انہوں نے کپل مشرا سے کہاکہ”درایں اثنا کپل مشرا نے ایس ایچ او ترکیش وار سنگھ کو فون کیا‘جس نے انوج کمار کو فون دیا اور کہاکہ’کپل مشرا لائن پر ہیں‘ وہ فون لیتے ہیں او ران سے بات کرنے کے کچھ فاصلہ طئے کرتے ہیں۔

انہوں نے کپل مشرا کو بتایا’آپ فکر نہ کریں‘ آپ کے احکامات کے مطابق ہم کاروائی کررہے ہیں۔ آج ہم ان لوگوں کو زندہ نہیں چھوڑیں گے۔ انہیں ان کی آزادی دلانے تک ہم نہیں روکیں گے“۔

کاروان کو 22مئی کے روز دئے گئے ایک انٹرویو میں بانو نے کہاکہ”یہ وہ باتیں ہیں جو اے سی پی نے کپل مشرا سے کہیں تھیں“۔ بانو نے اپنی شکایت جو لکھا اور جس کی وہ عینی شاہد ہیں ان تمام باتوں کا خلاصہ کیاہے۔

بانو نے ٹھیک اسی طرح شکایت میں لکھا کہ”مذکورہ اے سی پی انوج کمار نے کپل مشرا سے فون پر کہا”آپ فکر نہ کریں ہم ان کی نعشوں سے سڑکوں کو بھر دیں گے‘ ایسا جس کو نسلوں تک یاد رکھا جائے گا‘فون جیسے ہی منقطع کیا میں نے لکھا‘ انوج کمار ترکیشوار اور دیگر پولیس جوانوں کی طرف موڑا اور حکم دیا کہ”مارو سالوں کو“۔

انہوں نے اپنی شکایت میں مزید کہاکہ”وہاں پر کئی دوسرے لوگوں بھی پولیس کیساتھ سادہ لباس میں کھڑے تھے جن کے گردن کے اردگردکپڑا لپٹا ہوا تھا اور ان کے ہاتھوں میں‘ لاٹھیاں‘ سلاخیں‘ تلواریں‘ پتھر بندوق اور بم تھے“۔

مذکورہ دہلی پولیس نے بانو کی شکایت کو ایف ائی آر کے طور پر درج نہیں کیاہے۔ بانو نے کاروان سے یہ بھی کہاکہ پولیس شکایت سے دستبرداری اختیار کرنے کے لئے کافی دباؤ ڈال رہی ہے اور وہ ایک قدم بھی پیچھے ہٹنے والی نہیں ہیں۔