سیسوڈیا کی گرفتاری۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دہلی حکومت کے بجٹ کی تیاری پر اس کا اثر پڑسکتا ہے

,

   

محکمہ خزانہ اب بھی بجٹ کے مختص رقم کو حتمی شکل دینے کے عمل میں ہے۔
نئی دہلی۔ ذرائع نے بتایاکہ ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا جس کے پاس ورزرات خزانہ کا قلمدان بھی ہے کی گرفتاری کے سبب اگلے معاشی کے لئے دہلی حکومت کے بجٹ کی تیاری پر اثر پڑسکتا ہے۔محکمہ خزانہ اب بھی بجٹ کے مختص رقم کو حتمی شکل دینے کے عمل میں ہے۔

ایک اہلکار نے کہاکہ ”مختلف محکموں کی جانب سے اپنے بجٹ کا تخمینہ اور اس سال استعمال ہونے والہ رقومات کی تفصیلار وانہ کی ہیں۔ بجٹ اب تک تیار نہیں ہوا ہے۔ مختلف محکموں میں رقومات مختص کرنے کا عمل اب بھی جاری ہے“۔

یہاں پرمارچ کے دوسرے ہفتہ میں بجٹ پیش کرنے کا منصوبہ تھا مگر اب یہ تیسرے یاچوتھے ہفتہ تک جاسکتا ہے۔ تاہم اس کو یکم اپریل سے قبل پیشکردیاگیاجائے جب نئے معاشی سال کی شروعات ہوتی ہے۔

آبکاری پالیسی معاملے میں سی بی ائی کی سیسوڈیا سے پوچھ تاچھ سے قبل مذکورہ ڈپٹی چیف منسٹر نے بجٹ سے متعلق سلسلہ وار میٹنگیں کیں جس کا حصہ ریونیو منسٹر کیلاش گہلوٹ بھی رہے ہیں۔ عام آدمی پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ دہلی حکومت کابجٹ گہلوٹ پیش کریں گے۔

اے اے پی پارٹی کے ایک ذمہ دار نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ ”کیونکہ اس بات کا امکان ہے کہ سی بی ائی ڈپٹی چیف منسٹر کو گرفتارکریگی‘ گہلوٹ پچھلے کچھ دنوں سے بجٹ سے متعلق اجلاس میں شریک تھے۔

توقع ہے کہ 2023-24کا بجٹ کاگہلوٹ پیش کریں گے۔ جو اگلے ماہ مقرر ہے۔ اگر سیسوڈیا کو ضمانت مل جاتی ہے تو وہ بجٹ پیش کریں گے اگر نہیں ملتی ہے تو گہلوٹ اس کام کو انجام دیں گے“۔

درحقیقت سی بی ائی نے پچھلی اتوار کو پوچھ تاچھ کے لئے سیسوڈیا کوطلب کیاتھا مگر انہوں نے جاری بجٹ کی مشق کا حوالہ دیکر پوچھ تاچھ سے بچنے کی کوشش کی تھی جس کے بعد سی بی ائی نے انہیں 26فبروری کو پیش ہونے کا استفسار کیاتھا۔

انہوں نے پیر کے روزگرفتارکرکے اگلے پانچ دنوں تک سی بی ائی کی تحویل میں دیدیاگیا ہے۔

ڈپٹی چیف منسٹر سیسوڈیا کی سی بی ائی گرفتاری سے اروند کجریوال حکومت کی مشکلات کا آغازہوسکتا ہے جس کے پاس 33محکموں میں سے کم ازکم 18محکموں کی ذمہ داری ہے جس میں تعلیم‘ فینانس اور ہوم بھی شامل ہے۔ پچھلے سال جون میں دہلی کے اس وقت کے وزیرصحت ستیندر جین کی گرفتاری کے بعد سیسوڈیا کی گرفتاری عمل میں ائی ہے۔

دونوں نے ایسی قیادت کی ہے کہ جس کو عام آدمی پارٹی دہلی کے نظام تعلیم اور نظام صحت میں بڑی تبدیلی کے طورپر بیان کرتی ہے‘ جس کے سبب پارٹی کو مسلسل انتخابی کامیابی میں تعاون کیاہے۔

ان کی عدم موجودگی چیف منسٹر اروند کجریوال کے لئے دہلی میں اپنی حکمرانی کے ایجنڈے کو نافذ کرنے میں کوئی طاقتور لفٹنٹ نہیں چھوڑا ہے۔