پی ائی ایل میں ایک عدالت سے تاج محل کی عمر کی جانچ کے لئے اے ایس ائی سے گوہار لگائی گئی ہے
نئی دہلی۔دہلی ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ (پی ائی ایل) درخواست پیش کی گئی ہے جس میں اسکولوں اور کالجوں میں تاریخ کی کتابوں میں شاہجہاں سے متعلق تاج محل کی تعمیر پر مشتمل ”غلط تاریخی حقائق“ ختم کرنے کی گوہار لگائی گئی ہے۔
پی ائی ایل میں استدعا کی گئی ہے کہ ”منڈمس کی رٹ جاری کرنے کے لئے جواب دہندگان کو حکم دیاجائے کہ شاہجہاں کے ذریعہ تاج محل کی تعمیر سے متعلق غلط تاریخی حقائق کواسکولوں‘ کالجوں اور تعلیمی اداروں میں پڑھائی جانے والی کتابوں سے ہٹادیاجائے“۔
ایک این جی او ہندو سینا ایس کے صدر سرجیت سنگھ یادو نے عدالت سے جواب دہندہ کوہدایت کی درخواست کی ہے کہ وہ اس سرزمین پر جہاں تاج محل موجود ہے وہاں راجہ مان سنگھ کے محل کے وجود سے متعلق صحیح تاریخی حقائق کو عوام کے سامنے لایاجائے۔
صحیح تاریخی حقیقت کو شامل کریں کہ ”شاہجہاں نے کبھی بھی تاج محل نہیں بنایاسوائے راجہ مان سنگھ کے محل کی تزین وارائش کے“۔
انہوں نے دلیل پیش کی ہے کہ راجہ مان سنگھ کے محل کے انہدام اوراسی جگہ پر تاج محل کی تعمیر کی حمایت میں کوئی تاریخی ثبوت نہیں ہے۔
یادو کی پی ائی ایل میں ارکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو 31ستمبر 1631تک تاج محل کی عمر اورراجہ مان سنگھ کے محل کے وجود کی تحقیقات کرنے او رعدالت میں رپورٹ پیش کرنے کے لئے عدالتی ہدایت کا مطالبہ کیاگیاہے۔
اس کے علاوہ درخواست گذار نے عبد الحمید لاہوری اورقزوانی کی تحریر کردہ کتاب ”پیدائش نامہ“ کاحوالہ دیتے ہوئے یہ بھی درخواست کی ہے کہ مرکزی حکومت راجہ مان سنگھ کے محل کی صحیح تاریخ شائع کرے‘ جیسے مبینہ طور پرشاہجہاں نے 1632اور 1638کے درمیان مرمت کیاتھا۔
جواب دہندگان کے طور پر پی ائی ایل میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا‘ نیشنل آرکائز آف انڈیااور ریاست اترپردیش کو شامل کیاگیاہے