شہریت ترمیمی قانون کے اطلاق پر امریکہ کا شدید اظہارتشویش

   

ہندوستان کا دستور خود ہندوستان کے استحکام کی علامت ہندوستان سے اپنی جمہوریت اور دستور کو ملحوظ رکھنے کی توقع
آسام کے علاوہ جموں و کشمیر میں بھی انسانی حقوق کی حالت تشویشناک

واشنگٹن ۔ 14ڈسمبر ۔(سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے ہندوستان میں سٹیزن شپ (ترمیمی) بل کے اطلاق پر ( جو اب قانون بن چکا ہے ) شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ امریکہ کے ایک اعلیٰ سطحی سفارتکار سام براؤن بیک جو بین الاقوامی سطح پر مذہبی آزادی معاملات پر کڑی نظر رکھتے ہیں ، نے جمعہ کے روز یہ بات بتائی اور کہاکہ ہندوستان کا دستور ہندوستان کے استحکام کی علامت ہے ۔ امریکہ خود بھی ایک جمہوری ملک ہے اور اُسی کے تحت ہم ہندوستانی جمہوریت اور دستور کا احترام کرتے ہیں لیکن دو روز قبل شہریت ترمیمی بل (CAB) جسے صدرجمہوریہ رامناتھ کووند کے دستخط کے بعد قانونی حیثیت حاصل ہوچکی ہے ، کے اطلاق نے امریکہ جیسے سوپر پاور اور جمہوری ملک کو بھی تشویش میں مبتلا کردیا ہے ۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ ہندوستان اپنے جمہوری اقدار کی پاسداری کرے گا اور اس کے جو تقاضے ہیں اُنھیں ملحوظ رکھے گا ۔ انھوں نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں یہ بات کہی جس کا ہندوستان اور امریکہ کے درمیان 2+2 وزارتی مذاکرات کے آغاز سے کچھ روز قبل ہی منظرعام پر آنا اہمیت کا حامل سمجھا جارہا ہے ۔ یاد رہے کہ ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور وزیر دفاع راجناتھ سنگھ آئندہ ہفتہ امریکہ پہنچ رہے ہیں جہاں دوسری بار 2+2 وزارتی مذاکرات کا انعقاد کیا جائے گا جس میں وزیر خارجہ امریکہ مائیک پومپیو اور وزیر دفاع مارک ایسپر بھی موجود رہیں گے ۔ کہا جارہا ہے کہ 18 ڈسمبر کو 2+2 مذاکرات شروع ہوجائیں گے ۔ دریں اثناء ایک کانگریشنل بریفنگ کے دوران جس کا اہتمام انڈین امریکن مسلم کونسل اور ہندو برائے انسانی حقوق کی جانب سے کیا گیا تھا ، جینوسائڈ واچ ( نسل کشی کے واقعات کے نگرانکار) گریگوری اسٹانٹن نہ صرف آسام بلکہ جموں و کشمیر میں بھی موجودہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا ۔ یاد رہے کہ ہندوستان کی ریاستوں آسام ، تریپورہ ، میگھالیہ اور اروناچل پردیش کے کچھ حصوں میں بھی مذکورہ متنازعہ CAB قانون کے خلاف امتناعی احکامات لاگو ہونے کے باوجود شدید احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں ۔