چھوٹے تاجر بھاری سود پر رقومات حاصل کرنے کیلئے مجبور ۔ لعنت کا خاتمہ کرنے مہم اور موثر اقدامات کی ضرورت
حیدرآباد۔9۔مارچ۔(سیاست نیوز) دونوں شہروں میں نصف رمضان المبارک گذرنے کے ساتھ بازاروں میں گہما گہمی اور سود خوروں کی سرگرمیاں دونوں ہی شروع ہوجاتی ہیںکیونکہ چھوٹے تاجرین ماہ رمضان میں خانگی سود خوروں سے بھاری سود پر قرض حاصل کرکے کاروبار کرنے پر مجبور ہیںاور انہیں کسی بینک یا کارپوریشن سے کوئی قرض منظور نہیں کیا جاتا ۔ حیدرآباد بالخصوص پرانے شہرکے علاقوں میں یہ کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے بلکہ کئی برسوں سے اس مسئلہ پر توجہ مبذول کروائی جا رہی ہے لیکن اس کے حل کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جاتے بلکہ چند برسوں تک تو پرانے شہر میں ساؤتھ زون پولیس کی جانب سے ماہ رمضان المبارک کے دوران سود خوروں کے چنگل میں نہ پھنسنے اور ان کی ہراسانی کا شکار افراد کو راست ربط پید کرنے کی مہم چلائی جاتی رہی تھی اس کے باوجود اب تک یہ سرگرمیاں جاری ہیں اور ان کے خاتمہ کیلئے منظم حکمت عملی اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔اس سلسلہ میں ذمہ داران قوم و ملت کے موقف سے ایسامحسوس ہوتا ہے کہ انہیں سود پر قرض حاصل کرنے والوں سے نہیں بلکہ سود پر قرض فراہم کرنے والوں سے ہمدردی ہے اسی لئے وہ سود خوروں کو اس حرام اور ظالمانہ تجارت کی کھلی چھوٹ فراہم کئے ہوئے ہیں ۔ملت کے ذمہ داروں بالخصوص علماء و آئمہ کی جانب سے سود کی لعنت سے پاک معاشرہ کی تشکیل کیلئے مہم کے آغاز اور دینی و مذہبی تنظیموں و اداروں سے چھوٹے تاجرین کی امداد کی جائے تو صورتحال بدل سکتی ہے اور سود خوروں کی سرگرمیوں پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔ ماہ رمضان میں چھوٹے تاجرین خانگی سود خوروں سے قرض حاصل کرکے کچھ آمدنی میں اضافہ کی کوشش کرتے ہیں لیکن بسا اوقات سود پر حاصل کی گئی اس کا سود سال بھر ادا کرتے رہتے ہیں لیکن اس کی ادائیگی مکمل نہیں ہوتی کیونکہ اس کی کئی ایک وجوہات ہے جن میں جہاں وہ کاروبار کرتے ہیں اس جگہ کا معمول یا کرایہ کی ادائیگی بھی اشامل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سود کا کاروبار کرنے والے سے اعلان جنگ کیا ہے اس کے باوجود اس ماہ مبارک میں کئی افراد ایسے ہیں جو آنکھوں میں سرما‘ سر پر ٹوپی اور کرتا پاجامہ پہن کر سود کی رقم وصول کرنے گشت کرتے ہیں جس کاروبار کو حرام قرار دیا گیا ہے اسے معصوم تاجرین کو بھی ملوث کرنے والے ان سود خوروں کے خلاف مہم چلانا چاہئے ۔ پولیس کا کہناہے کہ سب سے پہلے ان سود خوروں کو سیاسی پشت پنا ہی کا خاتمہ ہونا چاہئے کیونکہ سیاسی پشت پناہی کے سبب وہ من مانی کرتے ہیں اور انہیں قانون کا خوف نہیں رہتا اس کے علاوہ چھوٹے تاجرین کو سرکاری اداروں اور بینکوں کے ذریعہ قرض کی فراہمی سے خانگی سود خوروں کا خاتمہ ممکن ہوسکتا ہے لیکن ایسا کرنے بینکوں اور اداروں کو راضی کرنا پڑتا ہے کہ وہ چھوٹے تاجرین اور ٹھیلہ بنڈی رانوں کو قرض فراہم کریں۔ 3