صرف موثرو اضافی نصابی سرگرمیوں سے ہی آپ کے ڈی یو کا خواب پورا ہوسکتا ہے

,

   

نئی دہلی۔ سنگیتا جیٹھانی کے ہونہار بیٹے اپنے اسکول کے دوران کیوبنگ کے کھیل میں بارہ میڈلس حاصل کئے تھے۔

جیٹھاٹی کو توقع تھی کہ وہ اس طرح کے میڈلس قومی سطح کے مقابلے میں بھی حاصل کرے گا اور انہوں نے اپنے بیٹے کے لئے دہلی یونیورسٹی کے ایک بہترین کالج میں داخلہ دلایا۔

مگر ماں اور بیٹے کو اس وقت بڑی مایوسی ہوئی جب انہیں پہلے دن یہ بتایا گیا ہے کہ ڈی یو میں اضافی نصابی سرگرمی (ای سی اے) کے طور پر کوبنگ کاموقع نہیں دیاجاسکتا۔

یہاں دیگر جو جاننے کے لئے روبوٹیک‘ انجینئرنگ ماڈلنگ‘ یااولمپیاڈ کے زمرے میں اہل ہونگے۔

ان کے پاس اپنی اس بدقسمتی کے لئے کوئی جواب نہیں تھا۔ وہیں اسکولوں میں اس قسم کی سرگرمیاں نصاب میں اپنے اسٹوڈنٹ کے بہتر مستقبل کو مدنظر رکھ کر شامل کی گئی ہیں‘

مگر صرف موثر سرگرمیوں کو ہی ای یس اے کوٹہ کے تحت دہلی یونیورسٹی تسلیم کرتی ہے۔ جیٹھانی کا بیٹا کامرس کا طالب علم‘ جس نے سی بی ایس سی بورڈ کی بارہویں جماعت میں 95.7فیصد نشانات حاصل کئے ہیں۔

اپنی کیوبنگ کی مہارت کی وجہہ سے وہ سری رام کالج آف کامرس یا شمالی کیمپس کے کسی کالج میں داخلہ کی امید لگائے بیٹھا ہے۔

جیٹھانی نے استفسار کیاہے ”اگر یہ سرگرمیاں اسکولی سطح پر حوصلہ افزائی کی وجہہ ہیں تو یونیورسٹی میں اس کو تسلیم کیوں نہیں کیاجاتا؟۔ جب اسٹوڈنٹس نے اپنا قیمتی وقت اس میں لگایاہے تو انہیں صرف ہاں کیلئے کہا جانا چاہئے؟“۔

ڈی یو میں 5فیصد داخلہ ای سی اے او راسپورٹس کے تحت ہوتے ہیں۔ فی الحال یہاں پر چودہ اسپورٹس‘ ذیلی زمروں کے ساتھ ہیں جو داخلوں کے لئے کرائے جاتے ہیں۔

ایک کالج پرنسپل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ ڈی یو کو چاہئے کہ وہ بدلتی دنیا کے ساتھ چلے