نئی دہلی، 4 دسمبر (یو این آئی) قومی دارالحکومت دہلی میں تیزی سے بڑھتی فضائی آلودگی کے بحران پر انڈیا اتحاد کے اراکینِ پارلیمنٹ نے جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس کے مکر دوار کے سامنے احتجاج کیا اور حکومت سے اس مسئلے پر ایوان میں تفصیلی بحث کرانے کا مطالبہ کیا۔احتجاج میں کانگریس پارلیمانی پارٹی کی رہنما سونیا گاندھی، راجیہ سبھا میں قائدِ حزبِ اختلاف ملکاارجن کھڑگے , پرینکا گاندھی واڈرا, ڈی ایم کے کے ٹی آر بالو, این سی پی کی سپریا سولے سمیت کئی اراکینِ پارلیمنٹ نے حصہ لیا۔سیاست دان ہاتھوں میں بینر اور تختیاں اٹھائے ہوئے تھے ، جن میں سے ایک بینر پر لکھا تھا کہ ’’موسم کا مزہ لیں‘‘ یہ جملہ وزیرِ اعظم نریندر مودی نے چند روز قبل کہا تھا۔اراکینِ پارلیمنٹ نعرے لگاتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کر رہے تھے کہ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں فضائی آلودگی کے مسئلے پر فوری بحث کرائی جائے ۔ اپوزیشن اس موضوع کو کئی بار ایوان میں اٹھانے کی کوشش کر چکی ہے اور اس سلسلے میں مسلسل تحریک التوا بھی لوک سبھا اسپیکر کو دے رہی ہے ۔ بعد ازاں سونیا گاندھی نے کہا کہ بچے سانس نہیں لے پا رہے ہیں ۔ ہم جیسے بزرگوں کو بھی سانس لینے میں دشواری ہو رہی ہے۔ پریانکا گاندھی واڈرا نے کہا کہ کس موسم کا لطف لیں؟ باہر کی حالت دیکھئے ۔ ہر سال حالات بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ ہر سال صرف بیانات دیئے جاتے ہیں، کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا جاتا۔ حکومت کو عملی کارروائی کرنی ہوگی، اور ہم سب اس میں تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں کہ ایک دوسرے پر انگلی اٹھائی جائے ۔سونیا گاندھی نے آلودگی کے بحران پر بدھ کو اخبار میں ایک مضمون بھی لکھا تھا، جس میں حکومت کی کانکنی کی اجازت دینے والی پالیسی پر تنقید کی گئی تھی۔
تین کانگریس ایم پیز کا فضائی آلودگی کے مسئلہ پر لوک سبھا میں تحریک التواء کا نوٹس
نئی دہلی، 4 دسمبر (یواین آئی) کانگریس کے تین ارکان پارلیمنٹ منیش تیواری، وجے کمار (وجے وسنت) اور منیکم ٹیگور نے جمعرات کو دارالحکومت میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لوک سبھا میں تحریک التواء کے لیے علیحدہ نوٹس دے کر اس معاملے پر فوری بحث کا مطالبہ کیا۔ کنیا کماری سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ وجے کمار (وجے وسنت) نے دہلی کی فضائی آلودگی کے بحران کو قومی صحت عامہ کی ایمرجنسی قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے نوٹس میں کہا کہ دہلی ایک کھلے گیس چیمبر میں تبدیل ہو گئی ہے ۔ یہاں کروڑوں افراد زہریلی ہوا میں سانس لے رہے ہیں۔ یہ ہوا جسم کے ہر عضو کو نقصان پہنچانے اوربچوں و نوجوانوں میں بھی بیماریوں کا باعث بن رہی ہے ۔ ایم پی نے بحران کی نگرانی کرنے میں ناکام رہنے پر مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ ایجنسیوں کے پاس آلودگی کے درست ڈیٹا تک نہیں تھے ۔ مسٹر کمار نے ایک قومی صاف فضائی منصوبہ کے آغاز پر زور دیا اور انتباہ دیا کہ اس میں تاخیر سے لوگوں کی زندگی خطرے میں ہے اور پارلیمنٹ کو فوری طور پر توجہ دینی چاہیے ۔ چنڈی گڑھ سے کانگریس ایم پی مسٹر تیواری نے اپنے نوٹس میں لکھا کہ فضائی آلودگی کے خطرناک بحران نے دہلی-این سی آر اور پورے گنگا کے میدان کو مہلک گیس چیمبر میں تبدیل کر دیا ہے ۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ یہ صحت عامہ کی قومی ایمرجنسی ہے ۔ زہریلی ہوا اب لاکھوں ہندوستانی شہریوں کی زندگی کے سال چھین رہی ہے ۔ طبی ماہرین نے تمباکو نوشی نہ کرنے والوں میں پھیپھڑوں کے کینسر میں تیزی سے اضافے کی اطلاع دی ہے ۔ بچوں کے پھیپھڑوں اور دماغوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے ۔ بزرگوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے اور ہر عمر کے لوگوں کو دمہ، نمونیا، ہارٹ اٹیک اور اسٹروک کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے ۔
راجیہ سبھا میں ارکان نے آلودگی کا مسئلہ اٹھایا
نئی دہلی، 4 دسمبر (یو این آئی) راجیہ سبھا میں جمعرات کو کئی ارکان نے آلودگی کا مسئلہ اٹھایا اور قومی دارالحکومت اور آس پاس کے شہروں میں فضائی آلودگی کی بلند سطح پر تشویش کا اظہار کیا۔ اوڈیشہ سے بیجو جنتا دل کی رکن پارلیمنٹ سلتا دیو نے کہا کہ دہلی میں آلودگی کی سطح اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ یہاں لوگوں کی صحت کو خطرہ پیداہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکمراں پارٹیوں نے لوک سبھا انتخابات کے دوران ’’400 پار‘‘ کا جو نعرہ دیاتھا وہ دہلی میں کامیاب ہوگیا ہے ، یہاں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیوآئی) مسلسل 400 سے اوپر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صنعت کاری اور ترقی اہم ہے ، لیکن صنعتیں قائم کرنے کے لیے درختوں کو کاٹنا ضروری نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سردیوں کے دوران دہلی میں پھیپھڑوں سے متعلق ادویات کی فروخت ملک کے دیگر شہروں کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ ہے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں آلودگی لوگوں کی صحت کو متاثر کر رہی ہے ۔ چھوٹے بچے بھی دمے کے مرض میں مبتلا ہیں۔
لوک سبھا میں قائدِ حزبِ اختلاف راہول گاندھی بھی کئی دنوں سے اس مسئلے پر سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں۔