نئی دہلی۔مذکورہ جواہرلال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین(جے این یو ایس یو) نے پیر کی رات ایک میمورنڈم شیئر کیا جو ممکن ہے کہ یونیورسٹی اسٹوڈنٹ کی جانب سے اپیل کے طور پر پارلیمنٹ میں قانون سازوں کو پیش کیاجائے گا۔
مذکورہ جے این یو ایس یو نے میمورنڈم میں اپیل کی ہے کہ ”موجودہ فیس کے قد وخال کے ساتھ زندہ نہیں رہا جاسکتا ہے جو ہمارے گلہ دبانے کے مماثل ہے۔ہم آپ پر زور دے رہے ہیں ہماری حالت زار پر غور کریں اور ہمارے مطالبات کو تسلیم کریں“۔
مذکورہ جے این یو ایس یو نے پیر کے روز جے این یو کیمپس سے نکالے گئے مارچ کے بعد اراکین پارلیمنٹ کو مذکورہ میمورنڈم پیش کرنے کی تیاری میں تھے۔ تاہم طلبہ کو دہلی پولیس نے راستے میں ہی روک دیا‘ جس کے ساتھ نیم فوجی دستے تھے اور جگہ جگہ راستے میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں تھیں۔
میمورنڈم میں طلبہ نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ انٹر ہال ایڈمنسٹریشن (ائی ایچ اے) میٹنگ جے این یو ایس یو کی شرکت کے ساتھ دوبارہ طلب کی جائے‘ تمام فیسوں سے دستبرداری کے ساتھ ایک نیا ہاسٹل فیس مسودہ طلبہ سے بات چیت کے بعد تیار کیاجائے۔
مذکورہ جے این یو ایس نے اپنے میمورنڈم میں لکھا ہے کہ ”حقیقت یہ ہے کہ فیسوں کی کمی میں حقیقت کے ساتھ کوئی عملی کمی نہیں ہے۔ ہاسٹل او رمیس کے اخراجات برائے طلبہ 2700مقرر کئے گئے ہیں جو ماہانہ5500اوسطً ہے“۔
اس میں کہاگیا ہے کہ ”بی پی ایل طلبہ کے لئے 2700سے لے کر قریب4100تک کا اضافہ ہوا ہے۔سالانہ27000کی آمدنی کے ساتھ بی پی ایل کا مطلب وہ اضافی فیسوں کی ادائی کسی بھی قیمت میں نہیں کرسکتے ہیں“۔
مذکورہ جے این یو ایس یو نے یونیورسٹی انتظامیہ کو اضافی فیسوں کے متعلق طلبہ سے برابر بات نہ کرنے پر بھی نشانہ بنارہی ہے۔
میمورنڈم میں مبینہ طور پر کہاگیاہے کہ ”اس سارے واقعہ میں سب سے زیادہ شرم کی بات یہ ہے کہ مذکورہ یونیورسٹی انتظامیہ احتجاج کرنے والے طلبہ سے بات چیت کے ٹیبل پر اب تک نہیں آیا ہے‘ اس کے بجائے دہلی پولیس کی مداخلت کی جارہی ہے“