قرآن

   

بربادی ہے (ناپ تول میں) کمی کرنے والوں کے لیے،جب وہ لوگوں سے ناپ کرلیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیںاور جب اُن کو ناپ کر یا تول کر دیں تو کم کر دیں ،کیا وہ (اتنا) خیال بھی نہیں کرتے کہ اُنہیں قبروں سے اُٹھایا جائے گا ایک بڑے دن کے لیے ،جس دن لوگ (جواب دہی کے لیے ) کھڑے ہوں گے پروردگار عالم کے سامنے۔ یہ حق ہے کہ بدکاروں کا نامہ عمل سجین میں ہوگااور تمہیں کیا خبر کہ سجین کیا ہے ، یہ ایک کتاب ہے لکھی ہوئی (سورۃ المطففین ۱ تا ۹ ) 
اس سورۂ پاک کا نام المطففین ہے جو اس کی پہلی آیت میں مذکور ہے۔ ان کفار کے دل میں روز قیامت کی باز پرس کا کوئی خوف نہیں ۔ اگر اس بڑے خوفناک اور ہولناک دن کی آمد پر اُن کا ایمان ہوتا، جب اگلے پچھلے سب لوگ بارگاہ الٰہی میں حاضر کئے جائیں گے اور ان سے ان کی بداعمالیوں پر باز پس ہوگی تو یہ لوگ اِس طرح بےخوف ہو کر اِن جرائم کا ارتکاب نہ کرتے۔ وہ یہ نہ سمجھیں کہ قیامت تو عرصہ دراز کے بعد برپا ہوگی ۔ اس وقت تک کسے یاد رہے گا کہ کس نے کیا کیا اور وہ صحیفے ، جن میں ان کے اعمال لکھے جا رہے ہیں وہ بھی بوسیدہ ہو کر پھٹ جائیں گے۔ اِن کی اس غلط فہمی کو دور کیا جارہا ہے کہ اُن کے لیے ایک بہت بڑا دفتر ہے جس کا نام سجین ہے ۔ جب یہ مرجائیں گے اور اُن کے اعمال کا سلسلہ ختم ہوجائے گا تو اِن کے تمام اعمال اِس بڑے دیوان میں محفوظ کردیئے جائیں گے ۔ اِس لئے اِن کے کرتوتوں کے فراموش ہونے یا اِن صحائف کے بوسیدہ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔(جاری ہے )