قرآن

   

نہیں نہیں درحقیقت زنگ چڑھ گیا ہے اِن کے دلوں پر اُن کرتوتوں کے باعث جو وہ کیا کرتے تھے۔ یقیناً اُنہیں اپنے رب ( کے دیدار ) سے اس دن روک دیا جائے گا ۔ پھر وہ ضرور جہنم میں داخل ہوں گے۔ پھر (اُن سے) کہا جائے گا یہی وہ (جہنم) ہے جس کو تم جھٹلایا کرتے تھےاور تمہیں کیا خبر کہ علییون کیا ہے ۔ (سورۃ المطففین۱۴ تا ۱۹ ) 
جس طرح نیک اعمال کے نتیجہ میں نورانیت پیدا ہوتی ہے۔ آئینہ دل شفاف ہوجاتا ہے ، اسی طرح بدکاریوں اور نافرمانیوں کے باعث دل کا آئینہ گرد آلود ہوجاتا ہے ۔ یہاں تک کہ اس کی چمک بالکل ناپید ہوجاتی ہے ۔ ان آیات میں بتایا جا رہا ہے کہ ان سرکشوں کا آئینہ دل تاریک ہوگیا ہے، ان کی فطرت سلیمہ مسخ ہوچکی ہے اسی لئے یہ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کو جھوٹی کہانیاں اور بےسروپا افسانے خیال کرتے ہیں اور بڑی بےحیائی سے وقوع قیامت کا انکار کر رہے ہیں اور اس انکار کی وجہ سے یہ گناہوں کی دلدل میں پھنستے چلے جا رہے ہیں ۔اِن نافرمانوں کو دیدار الٰہی کی نعمت عظمی سے اس دن محروم کردیا جائے گا۔ اِن کے سامنے، اُن کے گناہ حجاب بن کر آویزاں ہوجائیں گے۔ اولیاء اللہ جب لذت دیدار سے شاد کام ہورہے ہوں گے، یہ بدنصیب ان حجابات کے پیچھے سر پٹخ رہے ہوں گے اور اپنی قسمت کو کوس رہے ہوں گے۔جس دیوان میں ابرار وصالحین کے اعمال حسنہ لکھ کر محفوظ کردیئے جائیں گے، اس کا نام علیین ہے۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ علیین سبز رنگ کے زبرجد کی ایک لوح ہے جو عرش کے ساتھ معلق ہو گی اور اس میں صالحین کے اعمال مکتوب ہوں گے۔(جاری ہے )