اس سال 24فبروری سے قبل اسد کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا
پریاگ راج۔دوسری لڑکوں سے بہت مختلف 19سال کا اسد قانون کی تعلیم میں اپنا مستقبل بنانے کے خواہشمند تھا۔
مگر قسمت کا اسد کے لئے کوئی او رہی کھیل تھا‘ گینگسٹر عتیق احمد کا تیسرا لڑکا قانون کے دوسرے کنارے پر جا پہنچا‘ ریاست کا سب سے مطلوب مجرم بن گیا جس کے سر پر پانچ لاکھ روپئے کا انعام رکھا گیاتھا او رجمعرات کے روز انتہائی اس کا خون ریز انجام ہوا‘ اور یہ سب محض 47دنوں کے اندر ہوا ہے۔
اس کا 24فبروری سے قبل کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا جب اس نے مبینہ وکیل امیش پال اور اس کے دو پولیس گارڈس اور پریاگ راج میں اس کے گھر کے باہر قتل کرنے کے لئے ایک گروپ کی قیادت کی تھی۔ پولیس ریکارڈس کے مطابق اسد کے بڑے بھائی علی پر چار مقدمات ہیں سب سے بڑے بھائی عمر کے خلاف ایک مقدمہ ہے۔
اس کے والد پر 102مقدمات درج ہیں اور اس کے چچا خالد عظیم عرف اشرف پر 50ایف ائی آر درج ہیں۔ تمام بھائیوں میں اسد کو سب سے سست مانا جاتا تھا‘ پچھلے سال لکھنو کے ایک باوقار اسکول سے بارہویں (انٹرمیڈیٹ) میں کامیابی حاصل کی تھی۔
زیادہ تر اسد لکھنو میں رہتا اور اپنے والد کے کاروبار اور انڈرورلڈ کی سرگرمیوں سے دور ہی رہتا تھا۔ اسد بیرونی ملک اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے جانا چاہتا تھا مگر اس کا پاسپورٹ جانچ خاندانی مجرمانہ پس منظر کی وجہہ سے ردکردی گئی تھی۔
اس کے بعد سے اسد نے ایل ایل بی کے کورس میں داخلہ لینے کی تیاری میں مصروف ہوگیاتھا۔ اس کی شادی اس کی خالہ عائشہ نوری کی بیٹی سے طئے ہوگئی تھی۔ نوری فرار ہے اور اخلاق اب جیل میں ہے۔
اگر ذرائع کا مانا جائے تو اس کے والد عتیق احمد کی سرزنش نے اسد کو اس ٹیم کی قیادت کے لئے مجبور کیاجس نے 24فبروری کے روز اومیش پال دن کے اجالے میں قتل کیاتھا۔
اپنے بیٹے کی موت سے غم زدہ عتیق نے جیل عہدیداروں کوجمعرات کی رات پریاگ راج جیل میں بتایا کہ”اسد کی موت کا میں ذمہ دار ہوں“۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ گھر کے سب سے پیارے بچے کو قریبی رشتہ داروں کی عدم موجودگی میں جمعہ کے روز سپر د خاک کیاگیا‘ جس میں سے زیادہ تر جیل میں ہیں یاپھر مفرور ہیں۔