لکھنؤ میں سی اے اے و این آر سی کیخلاف خواتین کا احتجاج

,

   

احتجاج میں شامل مشہور شاعر منور رانا کی بیٹیوں کیخلاف بھی مقدمہ ، سرکاری کام میں رکاوٹ و امتناعی احکامات کی خلاف ورزی کا الزام

لکھنو 21 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش پولیس نے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف لکھنو میں احتجاج کرنے پر اُردو کے نامور شاعر منور رانا کی دو دختران سمیا اور فوزیہ کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق سمیا اور فوزیہ نے مبینہ طور پر خاتون کانسٹبل کے ساتھ بدسلوکی کی اور سرکاری عہدیدار کو فرائض کی انجام دہی سے روکنے کے الزام کے تحت دفعہ 353 میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے جملہ 160 خواتین کے خلاف ایف آئی آر درج کی جن میں یہ دونوں بھی شامل ہیں۔ ان پر امتناعی احکامات کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔ قدیم لکھنؤ کے تاریخی کلاک ٹاور کے قریب جمعہ سے ہی سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جہاں بڑی تعداد میں بہادر و باہمت خواتین سخت ترین سردی کے باوجود احتجاج کررہی ہیں۔ ضلع انتظامیہ نے علاقہ میں امتناعی احکامات نافذ کردیئے ہیں جس کے باوجود احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر پولیس (ویسٹ زون) وکاس چند ترپاٹھی نے بتایا کہ امتناعی احکامات نافذ ہیں اور خواتین احتجاج کررہی ہیں۔ امتناعی احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر ٹھاکر گنج پولیس اسٹیشن میں تین مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ ایک ایف آئی آر میں مشہور شاعر منور رانا کی دو بیٹیوں کا نام بھی شامل ہے۔ دہلی کے شاہین باغ کے خطوط پر لکھنؤ کے کلاک ٹاور کے علاوہ گومتی نگر کے اجاریون علاقہ میں بھی پیر کی شام سے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ درگاہ کے قریب خواتین دھرنے پر بیٹھی ہیں جن کے ہاتھوں میں پلے کارڈس ہیں جن پر سی اے اے اور این آر سی کے خلاف نعرے تحریر ہیں۔ پولیس نے ان کو جگہ خالی کرنے کے لئے کہا لیکن وہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف زبردست نعرہ بازی کررہی ہیں۔ پولیس کی ٹیم نے وہاں پہنچ کر انھیں گھروں کو جانے کے لئے کہا لیکن وہ بدستور احتجاج کررہی ہیں۔