مابعد جنگ بندی

   

آپ کی ایک توجہ کے بدل جانے سے
دل تو بدلا ہی نہیں درد کی صورت بدلی
ہندوستان اور پاکستان کے مابین انتہائی کشیدہ صورتحال کے بعد جنگ بندی ہوگئی ہے ۔ دونوں ملکوں کے مابین فوجی کارروائیاں رک گئی ہیں اور سرحدات پر صورتحال میں استحکام پیدا ہوا ہے ۔ حالانکہ پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں وغیرہ بھی چل رہی ہیں تاہم ہندوستان اس صورتحال سے موثر ڈھنگ سے نمٹ رہا ہے ۔ پاکستان کو دوران جنگ جو کچھ بھی جواب دیا جانا چاہئے تھا انتہائی مستحکم انداز میں دیا گیا ۔ ہندوستان نے یہ واضح کردیا کہ دہشت گردوں کا تعاقب کرنے میںسرحدات کا خیال نہیں رکھا جائے گا اور انہیں کیفر کردار تک پہونچایا جائے گا ۔ دہشت گردوں کی تائید و حمایت اور سرپرستی کرنے والوں کو بھی منہ توڑ جواب دیا جائیگا ۔ ہندوستان نے عملی طور پر یہ سب کچھ کربھی دکھایا ہے ۔ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے انہیں تہس نہس کردیا گیا ۔ پاکستانی فوج کو بھی جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑ ا ہے ۔ جہاں تک پہلگام حملہ اور ما بعد صورتحال کا سوال تھا سارے ملک نے ایک رائے ہو کر ملک کی مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہوتے ہوئے اپنی تائیدو حمایت کا اظہار کیا تھا ۔ ملک کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے بھی کل جماعتی اجلاس میں حکومت کو ہر فیصلے میں تائید فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ پاکستان کے خلاف اور دہشت گردوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کرنے کی مانگ کی گئی تھی ۔ سارے ملک نے ایک جٹ ہوکر انتہائی مستحکم موقف اختیار کیا تھا جس کے نتیجہ میں دہشت گردوں اور اس کے سرپرستوں کے حوصلے پست ہوئے ۔ ہماری بہادر مسلح افواج نے جو کارروائی کی وہ بھی مثالی تھی ۔ مسلح افواج نے دہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ۔ اس کی تائیدو حمایت کرنے والوں کو بھی کرارا جواب دیا ہے ۔ آج سارے ملک میں ایک طمانیت کی لہر ہے ۔ یہ لہر ہماری مسلح افواج کی مستعدی ‘ چوکسی اور بہادری کا نتیجہ ہے ۔ ملک کی مسلح افواج اور ان کی طاقت پر سارے ملک کو فخر ہے ۔ ہماری افواج نے قابل فخر کارنامہ انجام دیا ہے اور دشمن کے چھکے چھڑا دئے ہیں۔ سارے ملک نے اس معاملے میں فوج کی تائید اور حمایت بھی کی ہے ۔
اب جبکہ دونوںملکوں کے مابین جنگ بندی ہوگئی ۔ فوجی کارروائیوں کا سلسلہ رک گیا ہے اور ملک کے عوام مسلح افواج کے تئیں فخر کا اظہار کر رہے ہیں تو کچھ گوشوں کی جانب سے جنگ اورا س دوران کی گئی مسلح افواج کی کارروائیوں سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم مودی کی حکومت میں فوج نے یہ کارروائی کی ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت چاہے جس کسی کی بھی ہو فوج اپنی طاقت کا بہر صورت مظاہرہ کرتی رہی ہے اور کرتی رہے گی ۔ حکومت چاہے جس کسی کی رہی ہو فوج نے ملک کی سرحدات کی حفاظت اپنی جانوں کی قربانی پیش کرتے ہوئے دی ہے ۔ حکومت چاہے جس کسی بھی پارٹی یا لیڈر کی رہی ہو دشمنوں پر ہندوستانی فوج کا رعب و دبدبہ چھایا رہا ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ ہماری فوج سیاسی سرپرستی میں کام کرتی ہے ۔ ہماری افواج ملک کی حفاظت کیلئے کام کرتی ہے ۔ اپنے اصولوں کے مطابق جدوجہد کی جاتی ہے اور اپنی دلیری اور جانبازی کے ذریعہ دشمنوں کے چھکے چھڑاتی ہے ۔ ماضی میں بھی ایک سے زائد مواقع پر جب دوسری حکومتیں تھیں ہماری افواج نے انتہائی بہادری سے کام کیا ہے ۔ پاکستان کو تقسیم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ پاکستان کے ساتھ ماضی کی جنگوں میں بھی ہماری افواج نے کامیابی کے جھنڈے لہرائے ہیں۔ اس لئے فوجی کارروائیوں کو سیاسی مفادات کی تکمیل کیلئے استعمال کرنے سے گریز کیا جانا چاہئے ۔ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کیلئے فوج کی طاقت کو کسی ایک لیڈر یا حکومت تک محدود کرنے سے گریز کیا جانا چاہئے کیونکہ ایسا کرنا ملک کی بدخدمتی ہوگی ۔
ہر ہندوستانی اپنے ملک اور اپنی سرحدات کی حفاظت دینے کیلئے جان کی بازی لگادینے کیلئے تیار ہے ۔ کسی بھی حکومت کو مسلح افواج کے کارناموں کو اپنے سیاسی فائدہ کیلئے استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی جانی چاہئے اور نہ ہی اس کی اجازت دی جانی چاہئے ۔ اگر کوئی جماعت یا حکومت اس کا سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے تو ملک کے عوام کو انہیں سبق سکھانے کی ضرورت ہے ۔سیاست کرنے کیلئے کئی مسائل ہوسکتے ہیں لیکن قومی سلامتی اور مسلح افواج کے کارناموں کو سیاسی فائدہ کیلئے ہرگز استعمال نہیں کیا جانا چاہئے ۔