مالاپلی جونیر کالج کی عمارت غیر سماجی عناصر کے اڈہ میں تبدیل

   

2008 میں تعلیم کے مقصد سے تعمیر عمارت انتہائی بوسیدہ ، کوئی پرسان حال نہیں،سرکاری محکموں کی عدم توجہ لمحہ فکر

نظام آباد :16؍ جون( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)شہر نظام آباد کے مالاپلی علاقہ میں لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم فراہم کرنے کی غرض سے سال 2008 ء میں 30 لاکھ روپئے کی لاگت سے جونیئر کالج کی عمارت کی تعمیر عمل میں لائی گئی تھی ۔ لیکن جونیئر کالج کی ابھی کشادگی عمل میں نہیں لائی گئی ۔ اور یہ عمارت غیر سماجی عناصر کا اڈہ بن چکی ہے اور یہ عمارت انتہائی بوسیدہ ہوتی جارہی ہے اور کوئی بھی محکمہ اس عمارت کی دیکھ بھال کرنے سے قاصر ہے ۔ اور حکومت کے لاکھوں روپئے کا خرچ بے فیض ثابت ہورہا ہے ۔ واضح رہے کہ شہر نظام آباد میں اُردو میڈیم جونیئر کالج کی علیحدہ طور پر منظوری کا مطالبہ کرتے ہوئے معززین شہر ، اُردو داں طبقہ کی جانب سے اس وقت کے وزیر ڈی سرینواس نمائندگی کی تھی ۔ کیونکہ شہر کی آبادی میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور بالخصوص لڑکیوں کیلئے ایک ہی گورنمنٹ کالج ہونے کی وجہ سے علیحدہ جونیئر کالج فراہم کرنے کا مطالبہ کرنے پر مالاپلی میں واقع کمیلے کو ہٹاتے ہوئے یہاں پر پانی کی ٹانکی اور جونیئر کالج کی عمارت بھی قائم کی تھی لیکن اس کے بعد جونیئر کالج کو منتقل نہیں کیا گیا ، اور یہ معاملہ زیر التواء رہا اور تلنگانہ حکومت کے قیام کے بعد اس وقت کی رکن پارلیمنٹ موجودہ ایم ایل سی کے کویتا نے جونیئر کالج کی کشادگی کا تیقن دیا تھا ۔ جونیئر کالج کی کشادگی تو نہیں ہوئی لیکن یہاں پر خواتین کیلئے اسکیل ڈیولپمنٹ سنٹر قائم کیا گیا اور چند ماہ کے بعد اسے برخواست کردیا گیا اور اس کے بعد سے یہ عمارت خالی پڑی ہوئی ہے اور اس کا کوئی پرُ سان حال نہیں ہے ۔ لاکھوں روپئے کے خرچ کے باوجود بھی شہر میں غریب اور متوسط طبقہ کی لڑکیوں کو ایک ہی جونیئر کالج سے استفادہ کرنا پڑرہا ہے ۔ تعلیم کو آسان بنانے کے لئے حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر اقامتی مدارس قائم کئے جارہے ہیں لیکن اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے تلنگانہ کے دیگر اضلاع کی طرح جونیئر کالجس ، ڈگری کالجس سرکاری سطح پر موجود نہیں ہے ۔ نظام آباد میں لڑکیوں کے لئے علیحدہ طور پر کوئی گورنمنٹ ڈگری کالج نہیں ہے ۔ جبکہ تلنگانہ کے میدک ، محبوب نگر ، حیدرآباد جیسے شہروں میں لڑکیوں کیلئے علیحدہ طور پر ڈگری کالج بھی ہے ۔ اور مالاپلی گرلز جونیئر کالج کا قیام نا ممکن ہے تو ڈگری کالج قائم کیا جاسکتا ہے ۔ اس طرح یہ عمارت کی تعمیر کا مقصد کامیاب ہوسکتا ہے ورنہ آئندہ چند سالوں میں یہ عمارت اور بھی خستہ ہوجائے گی اور کوئی بھی محکمہ اس کی ذمہ داری قبول کرنے سے قاصر ہے۔ آراینڈ بی ، میونسپلٹی اس عمارت کی دیکھ بھال کی ذمہ داری کرنے سے رہے جس کی وجہ سے یہاں پر غیر سماجی عناصروں کا اڈہ بنتا جارہا ہے ۔ لہذا ذمہ دار عہدیدار منتخب نمائندہ فوری اس خصوص میں جائزہ لیتے ہوئے کم از کم لڑکیوں کے لئے سرکاری سطح پر ڈگری کالج قائم کیا گیا تو متوسط اور درمیانی طبقہ کی لڑکیاں خانگی کے بجائے سرکاری سطح پر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے راہ فراہم ہوگی ۔ موجودہ سرکاری ڈگری کالجوں میں کوایجوکیشن ہونے کی وجہ سے والدین اپنی لڑکیوں کو بھیجانے سے گریز کررہے ہیں ۔ اگر اس عمارت میں جونیئر کالج کے بجائے ڈگری کالج قائم کیا گیا تو بہتر ہوگااور اس بات کو لیکر عوام کی جانب سے رکن قانون ساز کونسل کے کویتا رکن اسمبلی نظام آباد اربن بیگالہ گنیش گپتا سے پرُ زور اپیل کی جارہی ہے ۔