محبوبہ نے دعوی کیاکہ جب سے یونین ہوم منسٹرامیت شاہ باراملاکے سفرپر ہیں 54کیلومیٹر دور شمال کشمیر میں اور ایک ریالی پر بھی خطاب کیا‘ وہاں سے 27کیلومیٹرکے فاصلے پر ایک شادی کی تقریب میں انہیں شرکت سے روک دیاگیاہے
سری نگر۔جموں کشمیر کی سابق چیف منسٹر محبوبہ مفتی چہارشنبہ کے روز پولیس کے ساتھ ٹوئٹر پر لڑائی میں اپنے اس دعوی کے بعد مصروف میں جس میں انہوں نے کہاکہ نارتھ کشمیر کے ایک علاقے میں جانے سے انہیں روکتے ہوئے احتیاطی طور سے گھر میں نظر بند کردیاگیاہے۔
پولیس نے پی ڈی پی سربراہ کے دعوی کو مسترد کردیا او رکہاکہ وہ کہیں پر بھی جانے کے لئے آزاد ہیں۔محبوبہ نے دعوی کیاکہ جب سے یونین ہوم منسٹرامیت شاہ باراملاکے سفرپر ہیں 54کیلومیٹر دور شمال کشمیر میں اور ایک ریالی پر بھی خطاب کیا‘ وہاں سے 27کیلومیٹرکے فاصلے پر ایک شادی کی تقریب میں انہیں شرکت سے روک دیاگیاہے۔
ہوم منسٹر اور لفٹنٹ گورنر منوج سنہا کو ٹیاگ کرتے ہوئے انہوں نے ایک ٹوئٹ کیاجس میں لکھا کہ”سکون کے ڈھول بجاتے ہوئے کشمیر میں اردگرد جب ایچ ایم گھوم رہے ہیں‘ ایک ورکر کی شادی پٹن جانا چاہتی ہو ں مگر مجھ کو گھر میں قید کردیاگیا۔
اتنا آسانی کے اتھ ایک سابق چیف منسٹر کے بنیادی حقوق کودبایاجاسکتا ہے‘ کوئی بھی عام آدمی کے ساتھ کیا ہوگا تصور کرسکتا ہے“۔
اپنے گھر کی مرکز ی گیٹ پر لگے مبینہ قفل پر مشتمل ایک تصویر بھی انہوں نے پوسٹ کی۔ تاہم تقریبا40منٹ بعد سری نگر پولیس نے ٹوئٹ کیاکہ انہیں پٹن جانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ پولیس نے یہ بھی دعوی کیاکہ اندر سے انہوں نے ہی اپنا گیٹ بند کرلیاہے۔
پولیس نے ٹوئٹ کیاکہ ”یہ واضح ہے کہ پٹن کے سفر کے لئے کوئی پابندی نہیں ہے‘ ہمیں جانکاری دی گئی ہے کہ وہ 1بجے پٹن جارہی ہیں۔ ان کی جانب سے ٹوئٹ کی گئی تصویر کی گیٹ اس بنگلہ میں رہنے والوں نے خود ہی اندر سے مقفل کرلیا ہے۔
یہاں پر کوئی قفل اورپابندی نہیں ہے۔ وہ جانے کے لئے آزاد ہیں“۔ انہوں نے ایک تصویر بھی پوسٹ کی جس میں گیٹ پر باہر سے کوئی قفل دیکھائی نہیں دے رہا ہے۔ اس کا فوری جواب محبوبہ نے دیا کہ ایس ایس پی براملا نے منگل کی رات میں جانکاری دی تھی کہ انہیں سفر کی اجازت نہیں ہے۔
انہوں نے دعوی کیاکہ پولیس اب خود ہی جھوٹ بول رہی ہے“۔ اس خصوص میں انہوں نے تفصیلات پر مشتمل ایک جوابی ٹوئٹ بھی کیاہے۔