مخالف مسلم نفرت انگیز تقریروں کے خلاف کاروائی کی مانگ پر مشتمل درخواست سپریم کورٹ میں دائر

,

   

پٹیشن میں ذکر کیاگیاہے کہ نفرت انگیز تقاریر کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے
نئی دہلی۔ملک بھرمیں مخالف مسلمان نفرت انگیز تقریر پر کاروائی کی مانگ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک درخواست سماجی مذہبی تنظیم جماعت اسلامی ہند اور سماجی جہدکار مولانا سید محمود مدنی نے دائر کی ہے۔

لائیولاء کے بموجب مسلمانوں کے خلاف ہونے والے نفرت انگیز تقاریر بشمول کمیونٹی کے خلاف تشدد کا اعلان اور پیغمبر اسلام محمدمصطفےٰ ﷺ کی شان اقدس میں گستاخانہ کلمات کی ادائیگی کا بھی اس درخواست میں ذکر کیاگیاہے۔

اس میں مزیددکر کیاگیا ہے 2018سے وقوع پذیر ہونے والے ایسے واقعات کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہیاس میں نفرت پر مشتمل جرائم بشمول دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کا اعلان ’گروگرام میں جمعہ کی نماز کے دوران احتجاج‘ تریپورہ ریالی میں توہین آمیز نعرے بازی کے واقعات کا بھی حوالہ دیاگیاہے


امیت شاہ کو مولانا محمودمدنی نے تحریر
چند دن قبل جمعیت العلماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے ہری دوار نفرت پر مشتمل تقریر میں کاروائی کی مانگ کی تھی۔

اس کے علاوہ انہوں نے قومی کمیشن برائے اقلیتیں (این سی ایم)‘ قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) او راتراکھنڈ چیف منسٹر پشکر سنگھ دھامی کو بھی مکتوب روانہ کرتے ہوئے دھرم سنسد کے منتظمین اور شرکاء کے خلاف سخت کاروائی کی مانگ کی ہے


سپریم کورٹ کے وکلا نے سی جے ائی کومکتوب روانہ کیا
حال ہی میں سپریم کورٹ کے چھ وکلا نے چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کو تحریر روانہ کرتے ہوئے ہری دوار میں دہلی مذہبی تقریر میں کی گئی نفرت انگیز تقاریر پر کاروائی کی مانگ کی ہے۔

ایک کھلے مکتوب میں مذکورہ وکلا نے کہاکہ ان تقاریب کے دورا ن کی گئی تقریریں نہ صرف نفرت انگیز تھیں بلکہ ایک ساری کمیونٹی کو قتل کرنے کا کھلے عام اعلان کیاگیاہے۔

یہ کہتے ہوئے مذکورہ تقریریں ملک کی سالمیت اور ہم آہنگی کے لئے خطرہ ہیں بلکہ لاکھوں مسلم شہریوں کی زندگیاں کو بھی خطرہ لاحق ہے‘ انہوں نے سی جے ائی پر زوردیا کہ نفرت پر مشتمل تقریروں میں ملوث لوگوں کے خلاف کاروائی کی ہدایت دیں۔