ارڈنینس کے مطابق ”ایک اتھاریٹی ہوگی جس کو نیشنل کیپٹل سول سروس اتھارٹی کے نام سے جانا جائے گاجو عطا کردہ اختیارات کا استعمال کرے گا‘ اور اسے تفویض کردہ کاموں کوانجام دے گا“۔
نئی دہلی۔دہلی حکومت نے جمعہ کو سپریم کورٹ میں خدمات کنٹرول کے متعلق آرڈنینس کی ائینی حیثیت کو چیلنج کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک ”ایکزیکٹیو فیٹ کی غیر ائینی مشق“ ہے جو سپریم کورٹ او رائین کے بنیادی ڈھانچے کو ”اوور رائیڈ“ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔آرڈنینس کو منسوخ کرنے کے علاوہ دہلی حکومت نے اس پر عبوری روک لگانے کی بھی درخواست کی ہے۔
مرکز نے 19مئی کو دہلی میں گروپ۔اے افسران کے تبادلے او رتعیناتی کے لئے ایک اتھاریٹی بنانے کے لئے حکومت قومی درالحکومت علاقہ دہلی (ترمیمی) ارڈیننس2023نافذ کیاتھا۔ عام آدمی پارٹی حکومت نے سپریم کورٹ کے خدمات پر کنٹرول پر فیصلے کے حوالے سے اس کو دھوکہ قراردے رہی ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے دہلی میں پولیس‘ پبلک ارڈر اور زمین کو چھوڑ کرخدمات پر کنٹرول کے لئے منتخب حکومت کی ذمہ داری پر مشتمل ارڈر کے ایک ہفتہ بعد مذکورہ ارڈنینس پیش کیاگیاہے‘ جس میں ڈی اے این ائی سی ایس کیڈر کے گروپ اے کے افسران کے تبادلے‘ تادیبی کاروائی کے لئے نیشنل کیپٹل سیول سروس اتھاریٹی قائم کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔
عدالت عظمیٰ کے 11مئی سے قبل کے فیصلے سے پہلے دہلی حکومت کے تمام افسران کے تبادلے اورتعیناتی ایل جی کے خصوصی کنٹرول میں تھی۔وکیل شان فراست کے ذریعہ داخل کردہ اپنی عرضی میں دہلی حکومت نے کہاکہ مذکورہ آرڈیننس جو عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد آیاہے‘ سپریم کورٹ او رائین کو نظر انداز کرنے کی ایک کوشش کا منصوبہ ہے۔
ارڈنینس کے مطابق ”ایک اتھاریٹی ہوگی جس کو نیشنل کیپٹل سول سروس اتھارٹی کے نام سے جانا جائے گاجو عطا کردہ اختیارات کا استعمال کرے گا‘ اور اسے تفویض کردہ کاموں کوانجام دے گا“۔
عام آدمی پارٹی حکومت اور مرکز کے زیر تعینات لیوڈنٹ گورنر کے درمیان میں بار بار رسہ کشی کے پس منظر میں عدالت عظمیٰ نے زوردیکر کہا ہے کہ ایک منتخب حکومت کے ہاتھ میں نوکر شاہی پر کنٹرول رکھنے کی ضرورت ہے‘ اس میں ناکامی سے اجتماعی ذمہ داری کا اصول بری طرح متاثر ہوگا