پاکستان کے خلاف آپریشن سندور کے دوران تجارتی مسائل پر بات کرنے امریکی صدر کا دعویٰ خارج
نئی دہلی۔ 13 مئی (یو این آئی) ہندوستان نے منگل کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ثالثی سے متعلق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے بیان کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر سے متعلق کسی بھی مسئلے کو دو طرفہ طور پر حل کرنا دونوں ممالک کی پالیسی ہے اور دونوں کے درمیان ایک ہی مسئلہ زیر التوا ہے کہ پاکستان کو غیر قانونی طور پر قابض ہندوستانی علاقے کو خالی کرنا ہے ۔ جب یہاں ایک باقاعدہ بریفنگ میں جموں و کشمیر پر امریکی صدر کے ریمارکس کے بارے میں پوچھا گیا تو وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ یہ طویل عرصے سے ہمارا قومی موقف رہا ہے کہ جموں و کشمیر کے مرکزی علاقے سے متعلق کسی بھی مسئلے کو ہندوستان اور پاکستان کو دو طرفہ طور پر حل کرنا ہوگا۔ اس پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، زیر التواء معاملہ صرف پاکستان کے غیر قانونی طور پر قابض ہندوستانی علاقے کو خالی کرانے کا ہے ۔ جیسوال نے یہ بھی واضح کیا کہ جموں و کشمیر کے مسئلہ پر ہندوستان کی پالیسی میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت نہیں ہے ۔ اس دوران ہندوستان نے منگل کو واضح کیا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے جواب میں پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے کیمپوں کو کچلنے کے لئے ہندوستانی افواج کے آپریشن سندور کے دوران ہندوستان اور امریکہ کے قائددین کے درمیان ہونے والی بات چیت میں تجارت کا کوئی مسئلہ نہیں اٹھاتھا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دعوے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ جب ہندستانی افواج نے آپریشن سندور کے دوران پاکستان پر دباؤ بڑھایا تو کئی ممالک کے قائدین نے ہندستان سے بات چیت کی تھی۔ تجارت کے معاملے پر صدر ٹرمپ کے دعوے کے بارے میں پوچھے جانے پر جیسوال نے کہا کہ امریکی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں تجارت کا مسئلہ کبھی نہیں اٹھاتھا۔ قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ نے کل وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہفتہ کو اعلان کردہ جنگ بندی کے بارے میں دعویٰ کیا تھا کہ ہم نے بہت مدد کی، ہم نے تجارت کے ذریعہ مدد کی۔ ہم نے کہا کہ ہم آپ کے ساتھ بہت تجارت کرتے ہیں، یہ (لڑائی) بند کر یں، اگر آپ روکیں گے تو ہم تجارت کریں گے ، اگر آپ نہیں رکیں گے ، تو ہم تجارت نہیں کریں گے ۔تجارت ختم کرنے کی بات آتے ہی وہ (ہندستان اور پاکستان) فوری طور پر لڑائی روکنے کے لئے تیار ہوگئے ۔