مسلم اکثریتی میانماری ریاست راکھین میں 9 ملازمین پولیس ہلاک

   

یانگون 10 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) میانمار کی مسلم اکثریتی مغربی ریاست راکھین (میانمار) میں 9 ملازمین پولیس ہلاک کردیئے گئے۔ پولیس کے بموجب یہ عسکریت پسندوں کا حملہ تھا۔ اِس واقعہ کے بعد میانمار میں نسلی اور مذہبی کشیدگی میں شدت پیدا ہوگئی ہے لیکن فوج اب عسکریت پسند گروپ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی ہے کیوں کہ قبل ازیں اُس پر اقلیتوں پر انسانیت سوز مظالم کرنے کا الزام عائد ہوچکا ہے۔ ریاست راکھین میں روہنگیا مسلمانوں کے اخراج کا ذمہ دار بھی میانمار کی فوج کو سمجھا جاتا ہے جنھوں نے مبینہ طور پر مسلم اقلیت پر جس کی قابل لحاظ اکثریت ریاست راکھین میں آباد ہے، شدید مظالم کئے تھے جس کی وجہ سے لاکھوں روہنگیا مسلمانوں سرحد پار کرکے پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں پناہ گزین ہوگئے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اِن پناہ گزینوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ میانمار کی قائد آن سان سوچی کو جو بین الاقوامی اعزازات مختلف اداروں کی جانب سے عطا کئے گئے تھے، واپس لے لئے گئے کیوں کہ وہ میانمار کی پوری آبادی کو ایک نظر سے دیکھنے کے اپنے وعدے پرقائم نہیں رہ سکیں۔ تصویری جھلکیوں میں مظالم پولیس کی ’نعشوں کو زمین پر پڑے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ان کے کپڑے خون اور گرد میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ 9 ملازمین پولیس ہلاک اور ایک زخمی ہوا تھا جبکہ مزید ایک لاپتہ ہے۔

شمالی کوریا میں انتخابات کا انعقاد، جمہوری طور پر منتخبہ قرار دیئے جانے کا طریقہ
پیونگ یانگ 10 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) شمالی کوریا میں آج انتخابات منعقد کئے گئے جس میں صرف ایک شخص کامیاب قرار دیئے جانے کے امکانات ہیں۔ کم جونگ اون کی رولنگ ورکرس پارٹی کی عوامی جمہوریہ کوریا پر آہنی گرفت ہے۔ یہ ایک الگ تھلگ نیوکلیر طاقت کا حامل ملک ہے جو سرکاری طور پر غیر معروف تھا لیکن گزشتہ پانچ سال سے یہاں پر انتخابات منعقد کئے جارہے ہیں۔