اسٹاک ہوم 10 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ایک رپورٹ مظہر ہے کہ مشرق وسطی میں بارود کے ڈھیر میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیاہے ۔ پچھلے پانچ برسوں میں امریکی ہتھیاروں کی برآمدات کے آدھے حصے کا رخ جو مشرق وسطیٰ کی طرف تھا اس میں سے آدھا سعودی عرب پہنچا ہے جو اس کشیدہ حصے میں ہتھیار درآمد کرنیوالا دنیاکاسب سے بڑا ملک بن چکا ہے ۔اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیش ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق 2015 سے 2019 تک عالمی سطح پر ہتھیاروں کی برآمدات میں 2010-2014 کے مقابلے میں 5.5 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔سویڈنی محققین کے ہتھیاروں کی برامدات کا ایک دوسرا رخ یہ بھی دکھایا ہے کہ اس عرصے میں امریکی برآمدات میں جہاں قابل لحاظ اضافہ ہوا ہے وہیں روسی برامدات میں اٹھارہ فیصد کی زبردست کمی آئی ہے۔ انسٹیٹیوٹ کے ایک اعلیٰ محقق پیٹر ویزمین کے مطابق ہتھیاروں کی یہ بڑی منتقلی مظہر ہے کہ ہتھیار درآمد کرنے والے ممالک میں جنگی طلب میں اضافہ ہوا ہے ۔امریکہ سے اس دوران شپمنٹ میں 23 فیصدکا اضافہ بتایا جاتا ہے ، جس کے ساتھ ہی عالمی سطح پر ہتھیاروں کی برآمدات میں امریکہ کا حصہ بڑھ کر 36 فیصد ہوگیا ہے ۔ امریکہ نے 2015 سے 2019 کے درمیان مجموعی طور پر 96 ملکوں کو بڑے ہتھیار مہیا کئے ہیں۔کشیدہ خطے میں مبینہ طور پر ایران کا اثر ختم دیکھنے کو بے تاب سعودی عرب کی ہتھیاروں کی درآمدات میں 2010-14ء کے مقابلے میں 130 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔ 2015-19ء کے درمیان عالمی سطح پر ہتھیاروں کی برآمدات میں 12 فیصد حصہ سعودی عرب کا رہا۔