معمولات ماہ ربیع الاول

   

قرآن کریم کی بکثرت تلاوت کریں ،فرائض کے ساتھ نوافل کا بھی اہتمام حضور پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام پر بکثرت درود و سلام کا اہتمام ، انفرادی و اجتماعی طورپر حاجت مند مسلمانوں سے ہمدردی و غم خواری صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا، لڑائی جھگڑوں اور بحث ومباحث سے اجتناب ، جھوٹ اور غیبت سے زبان کی حفاظت ، دوسروں ضرر اور تکلف پہنچانے والے کاموں سے احتیاط کرنا ، قرآن کریم ترجمہ و تفسیر سے پڑھنے کی کوشش کریں۔ ذکر میلاد النبی ﷺ کے محفلوں کا اہتمام کرنا خصائص محمدی ﷺ قرآن کریم کی روشنی میں :

٭ محمد اﷲ کے رسول ہیں
٭ آپ رسول نبی اُمی ہیں
٭ ہم نے آپ کی خاطر آپ کے ذکر کو بلند کیا
٭ وہ مومنوں پر بے حد مہربان اور بڑے رحم کرنے والے ہیں
٭ ہم نے آپ کو جملہ نوع انسانی کے لئے بھیجا ہے
٭ آپ اﷲ کے رسول اور نبیوں کے خاتم ہیں
٭ ہم نے آپ کو سارے عالموں کے لئے رحمت بناکر بھیجا ہے
٭ تمہارے لئے رسول اﷲ کی ذات میں بہتر نمونہ ہے
٭ بابرکت ہے وہ ذات جس نے اپنے بندہ (حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰ ﷺ ) پر قرآن اُتارا تاکہ وہ تمام عالموں ( دنیا جہاں ) کو ہوشیار کرے
٭ جس نے رسول اﷲ ﷺ کی اطاعت کی تو اس نے اﷲ تعالیٰ کی اطاعت کی
٭ جو کچھ رسول تمہیں دے وہ لے لو ، اور جس چیز سے وہ تم کو روک دے ، اس سے رُک جاؤ
٭ اے نبیؐ ! لوگوں سے کہہ دو کہ اگر تم حقیقت میں اﷲ سے محبت رکھتے ہو تو میری اتباع کرو ، اﷲ تم سے محبت کرے گا ۔
٭ بے شک آپ اخلاق کے بلند مرتبہ پر فائز ہیں۔
٭ بے شک اﷲ اور اس کے فرشتے نبیؐ پر درود و سلام بھیجتے ہیں اے ایمان والو ، تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو ۔
اﷲ کے اس حکم پر عمل کریں کریں اور قرآن کریم کی تلاوت کریں تو ان شاء اﷲ تعالیٰ فیوض و برکات حاصل ہوں گے ۔ : بی بی خاشعہ

ماہ ربیع الاوّل کی وجہ تسمیہ
یہ اسلامی کیلنڈر کے بالترتیب تیسرے مہینہ کا نام ہے ۔ لفظ ’’ربیع‘‘ کے لغوی معنی موسمِ بہار کی بارش کے ہیں۔ البیرونی کاخیال ہے کہ ربیع کے معنی موسمِ خزاں (خریف)کے بھی ہیں ۔ ربیع کا مطلب موسمِ بہار بھی ہے ۔ دوسرا یہ کہ عرب جو بھی مال لوٹ کرلاتے تھے اسی مہینہ میں تقسیم کرلیتے تھے ۔ وہ مال چارحصوں میں تقسیم کیاجاتا تھا جسے عربی میں تربیع کہا جاتا ہے ۔ یہی لفظ ’’ربیع‘‘ کا منبع خیال کیا جاتا ہے ۔ یہ بھی روایت ہے کہ اس مہینہ کا نام ربیع اس لئے رکھا گیا کہ یہ اس وقت موسمِ ربیع (بہار) میں واقع ہوئے تھے ۔ ربیع الاوّل کا مطلب موسمِ بہار کا پہلا مہینہ ہے۔ ۱۲؍ربیع الاول بعداز صبح صادق حضور رسول معظم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم رونق افروز ہوئے اور ۱۲؍ربیع الاوّل ہی کو ۶۳برس کی عمر میں رحلت فرمائی۔ یکم ربیع الاول ۱۴نبوی کو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے مکہ معظمہ سے ہجرت فرمائی اور ۸؍ربیع الاول کو مدینہ طیّبہ پہنچے۔ اسی مہینہ میں جنگ یرموک لڑی گئی جس میں مسلمانوں نے عیسائیوں کی عظیم الشان حکومت کی کمر توڑدی تھی ۔